جس ایس ایچ او نے بچے کو گرفتارکیا اس کو نوکری سے فارغ کردینا چاہیے۔فائل فوٹو
جس ایس ایچ او نے بچے کو گرفتارکیا اس کو نوکری سے فارغ کردینا چاہیے۔فائل فوٹو

مندرمیں توڑ پھوڑ ۔سپریم کورٹ کا واقعے میں ملوث افراد کو گرفتارکرنے کا حکم

اسلام آباد۔سپریم کورٹ نے رحیم یار خان میں مندر کی توڑ پھوڑ سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت 13اگست تک ملتوی کردی۔سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ واقعے میں جو چیزیں استعمال کی گئیں وہ بر آمد کی جائیں اورملوث افراد کوگرفتار کیا جائے جبکہ مندر کی بحالی کے اخراجات بھی ملزمان سے وصول کرنے کا حکم دیا گیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد اور جسٹس قاضی امین نے رحیم یار خان میں مندر کی توڑ پھوڑ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران پنجاب حکومت کی جانب سے مندرکی توڑ پھوڑ سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی ۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریما رکس دیے کہ پولیس نے 8 سالہ بچے کو گرفتارکرکے اس کا جوڈیشل ریمانڈ لیا،کیا ایس یچ او کو علم نہیں تھا کہ جس کوانہوں نے گرفتارکیا وہ بچہ ہے ،8سالہ بچے کو مذاہب کاکیاپتہ؟ ۔جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ جس بچے کو گرفتار کیا گیا اس کو ایس ایچ او بھی ضمانت پر رہا کرسکتا تھا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ بچے کو عدالت نے ضمانت پر رہا کیا اورسیکیورٹی بھی دی، واقعے کے بعد پولیس افسر پاکستان ہندو کونسل رہنما رمیش کمارسے رابطے میں تھا،چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ جس ایس ایچ او نے بچے کو گرفتارکیا اس کو نوکری سے فارغ کردینا چاہیے جس پر پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او کو معطل کردیں گے۔

چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ پولیس والے کو معطل کرنے سے کچھ نہیں ہوگا،معطلی کے بعد صرف کمائی بند ہو جاتی ہے وہ سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ دندناتے پھرتے ملزمان ہندوکمیونٹی کیلیے مسائل پیداکرسکتے ہیں، یقینی بنایا جائے آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔

بعدا زاں عدالت عظمیٰ نے آئی جی اورچیف سیکریٹری سے ایک ہفتے میں پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 13اگست تک ملتوی کردی۔