ہمارے مذاکرات اب وزیراعظم عمران خان یا وفاقی ٹیم سے ہوں گے۔فائل فوٹو
ہمارے مذاکرات اب وزیراعظم عمران خان یا وفاقی ٹیم سے ہوں گے۔فائل فوٹو

جہانگیر ترین گروپ کے سرگرم رہنما عون چوہدری سے استعفیٰ لے لیا گیا

لاہور۔وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون برائے سیاسی امورعون چوہدری سے استعفیٰ لے لیا گیا جبکہ معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان سے بھی استعفیٰ طلب کیاگیاتھا لیکن اب یہ فیصلہ موخرکردیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق عون چوہدری پراراکین اسمبلی کوجہانگیر ترین گروپ میں لانے کے لیے لابنگ کا الزام ہے جبکہ عون چوہدریترین گروپ کے سرگرم رہنما بھی ہیں۔عون چوہدری ترین گروپ کی سیاسی سرگرمیوں میں پیش پیش تھے۔

عون چوہدری نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ جہانگیر ترین گروپ چھوڑ دو یا پھر استعفی دو، میں  نے جہانگیر گروپ چھوڑنے کی بجائے استعفیٰ کو ترجیح دی۔

انہں نے کہا کہ مجھے آج وزیراعلی آفس بلاکر ترین گروپ سے علیحدہ ہونے کا کہا گیا، لیکن میں نے انکار کردیا، میرے ترین گروپ سے علیحدگی سے انکار پر مجھے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا کہا گیا، جس پر میں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔

عون چوہدری کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ جہانگیر ترین کی پارٹی کے لیے کیا خدمات ہیں، 2018 کے الیکشن میں تحریک انصاف کی حکومت جہانگیر ترین کی خدمات کے باعث ہی بنی، مجھے خدمات کا یہ صلہ دیا گیا کہ جب عمران خان نے حلف اٹھایا تو مجھے میری ذمے داریوں سے سبکدوش کر دیا گیا، اب میں اپنے عہدے سے مستعفی ہوتا ہوں لیکن ترین گروپ نہیں چھوڑوں گا۔

واضع رہے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے ان سے استعفیٰ طلب کیا تھا اس حوالے سے نجی ٹی وی پر خبریں چل رہی تھیں۔