روح اللہ صالح پنجشیر صوبے میں ریپڈ رسپانس پولیس فورس کی نگرانی کرتے تھے۔فائل فوٹو
روح اللہ صالح پنجشیر صوبے میں ریپڈ رسپانس پولیس فورس کی نگرانی کرتے تھے۔فائل فوٹو

امراللہ صالح کا نگراں افغان صدر ہونے کا دعویٰ اور مزاحمت کا اعلان

کابل:افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں جاری جنگ ختم ہو گئی ہے، مگر دوسری جانب نامعلوم مقام سے جاری کردہ ایک پیغام میں افغانستان کے نائب صدرامر اللہ صالح نے کہا ہے کہ صدراشرف غنی کے ملک سے چلے جانے کے بعد اب وہ نگراں افغان صدر ہیں اوریہ کہ ’جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔‘

 کچھ  دیر قبل افغان صدر اشرف غنی کے نائب امراللہ صالح نے اعلان کیا کہ افغانستان کے آئین کے مطابق صدر کی غیر موجودگی، استعفے یا موت کی صورت میں نائب صدر ملک کا نگراں صدر بن جاتا ہے۔

ٹوئٹر پر اپنے بیان میں امراللہ صالح نے کہا کہ ’میں اس وقت ملک کے اندر موجود ہوں اور قانونی اعتبار سے نگراں صدر ہوں۔ میں تمام رہنماؤں سے رابطے میں ہوں تاکہ ان کی حمایت اور اتفاق رائے حاصل کر سکوں۔‘

امراللہ صالح

 فرانسیسی جریدے کے لیے لکھے گئے ایک مضمون میں ’شیر پنجشیر‘ کے نام سے معروف افغان رہنما احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے طالبان کے خلاف ’جنگ لڑنے کا اعلان‘ کیا ہے۔

احمد مسعود نے انسٹاگرام پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ افغانستان سے باہر نہیں گئے ہیں اور پنجشیر میں اپنے لوگوں کے ساتھ ہیں۔

کابل سے قریب تین گھنٹے کی مسافت پر صوبہ پنجشیر طالبان کے خلاف مزاحمت کے لیے جانا جاتا ہے۔ سنہ 1996 سے 2001 تک طالبان کے دور میں بھی یہ صوبہ اُن کے کنٹرول میں نہیں رہا تھا۔ وہاں شمالی اتحاد (ناردرن الائنس) نے طالبان کا مقابلہ کیا تھا۔

پنجشیر میں موجود ذرائع نے  بتایا کہ امراللہ صالح اور احمد مسعود نے سابق شمالی اتحاد کے اہم کمانڈرز اور ساتھیوں کے ساتھ دوبارہ رابطے کیے ہیں اور سب کو اپنے ساتھ مل کر جدوجہد شروع کرنے پرآمادہ بھی کیا ہے۔

یاد رہے طالبان کے کابل پر قبضے کرنے کے بعد اشرف غنی ملک سے فرار ہوگئے تھے ، افغان حکومت کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے بھی اشرف غنی نےافغانستان چھوڑنے کی ‏تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کےعوام پرسکون رہیں۔

اشرف غنی نے بیرون ملک جانے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ کابل ‏میں خونی سیلاب روکنےکیلئےافغانستان چھوڑا، اگر میں ملک میں رہتا تو لاتعداد محب وطن شہری شہید ہو جاتے اور کابل تباہ ‏ہو جاتا، بڑی انسانی تباہی ہوتی۔