فائل فوٹو
فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے جسٹس فائز کے ازخود نوٹس پر عمل درآمد روک دیا

اسلام آباد:سپریم کورٹ میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے از خود نوٹس کیس پر پانچ رکنی بنچ نے دو رکنی بنچ کے فیصلے پرعمل درآمد روک دیا۔

سپریم کورٹ میں صحافیوں کو ہراساں کرنے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے از خود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کی، پانچ رکنی بنچ نے دو رکنی بنچ کے فیصلے پر عملدرآمد سے روک دیا۔

 سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے اس ازخودنوٹس کا جائزہ لیتے ہوئے اہم سوال اٹھا دیا کہ ازخودنوٹس کا اختیار کس انداز میں استعمال ہوسکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل، وائس چیئرمین پاکستان بار اور معاونت کیلیے صدر سپریم کورٹ بارکو بھی نوٹس جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ صرف اس نکتے کا جائزہ لیں گے کہ کیا ازخودنوٹس اس انداز میں ہو سکتا ہے اور صحافیوں کے مسائل کا اس کارروائی میں جائزہ نہیں لینگے، دو رکنی بنچ نے صحافیوں کی درخواست پر ازخودنوٹس لیا تھا، درحقیقت بنچ زیرالتوا مقدمہ میں کسی نقطے پر ازخودنوٹس لے سکتا ہے، لیکن موجودہ صورتحال میں کوئی مقدمہ زیرالتوا نہیں تھا، بنچز عمومی طور پر چیف جسٹس کو ازخودنوٹس کی سفارش کرتے ہیں، کیونکہ بنچ تشکیل دینا چیف جسٹس کا اختیار ہے، لیکن دو رکنی بنچ نے براہ راست درخواست وصول کرکے نوٹس لیا اور26 اگست کو سماعت مقرر کرنے کا حکم دیا، حالانکہ موجودہ ہفتے میں حکم دینے والا بنچ دستیاب ہی نہیں تھا، اگر خصوصی بنچ تشکیل دینا ہو تو چیف جسٹس دیتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ صحافیوں کی درخواست پر شفاف انداز میں کارروائی چاہتے ہیں، ایسی کارروائی نہیں چاہتے جو کسی فریق کیلئے سرپرائز ہو، عدالت سوموٹو اور مکمل انصاف کا اختیار سسٹم کے تحت استعمال کرتی ہے، ماضی میں بھی کچھ مقدمات پر معمول سے ہٹ کر ازخودنوٹس ہوئے، دو رکنی بنچ نے وفاقی اداروں اور سرکاری وکلاء کو نوٹس جاری کیے تھے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ صحافیوں کا کیس حساس ہے خوشی ہوئی کہ انہوں نے رجوع کیا،اس بات پرافسوس ہے کہ صحافیوں نے عدلیہ پر بطور ادارہ بھروسہ نہیں کیا، رجسٹرارآفس نے قائم مقام چیف جسٹس کو معاملے سے تحریری طورپرآگاہ کیا کرتے ہوئے کہا جو انداز اختیار ہوا وہ عدالتی طریقہ کارکے مطابق نہیں۔

صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی نے کہا کہ تاثر ہے کہ عدلیہ میں تقسیم ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے جواب میں کہا کہ عدلیہ میں کوئی تقسیم نہیں، ججز کی مختلف نکات پر رائے مختلف ضرور ہوتی ہے، آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک کیلیے ہم ایک ساتھ بیٹھ جائیں گے۔سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 25 اگست بدھ تک ملتوی کردی۔