یہی کریں گے تو پورا کراچی گرانا پڑے گا۔وکیل منیر اے ملک۔فائل فوٹو
عدالت نے کے ایم سی کو گرین بیلٹ کی اصل پوزیشن بحال کرنے کا بھی حکم جاری کردیا۔

نظرثانی درخواستیں مسترد ۔ سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور گرانے کا حکم

سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور گرانے سے متعلق نظر ثانی کی اپیلیں مسترد کرتے ہوئے کمشنر کراچی کو ایک ماہ میں ٹاور خالی کرا کرگرانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمیٰ نے کیس سے متعلق اپنا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے معتلقہ حکام سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔

نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں چیف جسٹس گلزار احمد،جسٹس منیر اے ملک اور جسٹس اعجازالاحسن نے نسلاٹاور نظر ثانی کیس کی سماعت کی۔نسلا ٹاورکی جانب سے وکیل منیر اے ملک عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے جبکہ کمشنر کراچی بھی اس موقع پر عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس گلزا ر احمد نے استفسار کیا کہ کمشنر صاحب، نسلہ ٹاور سے متعلق کیا ہوا، ٹرائی اینگل کیوں نہیں گرایا گیا؟، جسٹس گلزار احمد نے حکم دیا کہ جائیں، دیکھیں اور فوری رپورٹ دیں۔

منیر اے ملک نے دلائل دیے کہ میری گزارش ہے کہ ٹاورکا معائنہ دوبارہ کرایا جائے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس دستاویزات ہیں، دوبارہ معائنے کی ضرورت نہیں، آپ نے عوامی زمین پر انکروچمنٹ کی ہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک موقع تو دیں ہم دستاویزات تلاش کرتے ہیں۔

منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی اپنی رپورٹ میں جھوٹ بول رہے ہیں،آپ یہاں انصاف کے لیے بیٹھے ہیں، سروس لین دیکھنے آپ کسی کو بھیج تو دیں، عدالت صرف یہ دیکھ لے کہ سروس لین پر تجاوزات ہیں کہ نہیں۔جس پر جسٹس اعجاز الحسن کا کہنا تھا کہ ہم نے انسکپشن کا آرڈرکیا تھا کہ اور کہاتھا کہ سب جائیں معائنہ ہوگا۔

وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں معائنے سے متعلق کوئی نوٹس نہیں ملا،اس کا دوبارہ معائنہ کروالیں، ہم نے کوئی تجاوزات قائم نہیں کی۔ اگر یہی رہے گا تو پورا کراچی ڈیمولش ہو جائے گاا س شہر میں آپ کا گھر بھی ہے اور میر اگھر بھی ہے ،جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ تو آپ کو کیا تکلیف ہے؟۔

چیف جسٹس نے منیر اے ملک سے مکالمہ کیا کہ اس میں آپ کا گھر بھی ہے جس پر منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ جی اس میں میراگھر بھی ہے آپ کا گھر بھی ہے،وہاں کثیرالمنزلہ عمارتیں ہیں،میں کبھی عدالت کو مس گائیڈ نہیں کروں گا۔

جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ کچھ نہیں ہوتا ہے ، یہاں نالے پر20منزلہ عمارتیں بن جاتی ہیں۔منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ یہ کوئی پھانسی کا کیس نہیں بلکہ تجاوزات کا کیس ہے،جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے یہ ایک دلچسپ کیس ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نقشہ دیکھیں، سروس لین نسلہ ٹاور میں شامل ہے، سروس لین تو وہاں سے بالکل غائب کردی گئی ہے،کیا آپ نسلہ ٹاور کو جزوی طور پر گراسکتے ہیں؟اگر آپ جزوی قبضے والی جگہ گراسکتے ہیں تو گرادیں،اب آپ بلڈنگ بنا کر یہ سارے دلائل دے رہے ہیں۔

منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ یہی کریں گے تو پورا کراچی گرانا پڑے گا، منیر اے ملک نے مطالبہ کیا کہ عدالت سندھی مسلم سوسائٹی کو بھی طلب کرے، جسٹس اعجازالاحسن کاکہنا تھا کہ آپ صرف اپنے پلاٹ کی بات کریں، آپ اپنا ٹائٹل ظاہرکریں، اپنے کیس کی بات کریں، مسئلہ یہ ہے کہ آپ کے پاس جو زمین ہے وہ آپ کی نہیں بنتی۔

وکیل منیر اے ملک نے موقف اختیارکیا کہ بحریہ ٹائون کو بھی ریلیف ملا ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ وہ الگ معاملہ ہے اورآپ کا کیس الگ ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے بہت اچھی طرح اپنے کیس میں دلائل دیے ہیں،مگر آپ کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ نے عمارت گرانے سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کی درخواستیں مسترد کردیں، عدالت نے کمشنر کراچی کو ایک ماہ میں نسلہ ٹاور خالی کرانے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام سے عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی، کیس کی مزید سماعت 2 نومبر کو ہوگی۔