پاکستان کے معروف کامیڈین اوراسٹیج کے بے تاج بادشاہ عمر شریف طویل علالت کے بعد66 برس کی عمر میں جرمنی میں انتقال کرگئے ۔
نجی ٹی وی کے مطابق عمر شریف کو علاج کیلیے امریکہ لے جایا جارہا تھا کہ راستے میں جرمنی میں اسٹاپ اوورکے دوران نمونیا کے باعث ان کی صحت بگڑگئی اورانہیں مقامی ہسپتال میں داخل کیا گیا جبکہ اس موقع پر ایئر ایمبولینس میں بھی خرابی کے باعث انہیں متبادل طیارے کے ذریعے امریکہ لے جانے کے انتظامات بھی کیے گئےلیکن صحت بہتر ہونے تک کا انتظارکیا جانے لگا ۔
عمرشریف کو ایئرایمبولینس کے ذریعے جارج واشنگٹن اسپتال منتقل کیا جانا تھا جہاں ان کے دل کے والو کا ایک بالکل نئی تکنیک ’مائٹرل والو کلپنگ‘ کے ذریعے علاج کیا جانا تھا، اس ٹیکنالوجی کی بدولت اوپن ہارٹ سرجری کے بغیر ہی والو کا علاج کیا جاتا ہے۔
لیجنڈری اداکار و کامیڈین عمر شریف کافی عرصے سے عارضہ قلب ، گردے اور دیگر مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔
عمر شریف کئی ہفتوں سے کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج رہے، ڈاکٹروں نےعمر شریف کو علاج کیلئے امریکا کے اسپتال میں داخل کرانےکا کہا تھا، عمر شریف کو منگل 28 ستمبر کو ایئرایمبولنس میں روانہ کیا گیا تھا۔
ایئر ایمبولنس کا پہلا اسٹاپ جرمنی تھا، جہاں لینڈنگ کے بعد طیارے میں سوار عمر شریف کو تھکاوٹ اور ہلکے بخار کا کہہ کر نیورمبرگ کے مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا تھا، عمر شریف کا اسپتال میں ڈائیلاسز بھی ہوا تھا۔نورمبرگ کےاسپتال میں ڈائیلاسز کے دوران عمرشریف کی حالت بگڑ گئی تھی۔
کامیڈی کنگ کا اصل نام محمد عمر تھا لیکن انہوں نے 1974 میں اسٹیج ڈراموں میں کام کا آغاز کرنے کے بعد ڈرامے میں استعمال ہونے والا نام ’عمر ظریف‘ رکھا، بعد ازاں وہ عمر ظریف سے عمر شریف ہوگیا۔
عمر شریف نے اپنے کیریئر کا آغاز 1974میں 14سال کی عمر میں اسٹیج اداکاری سے کیا تھا اور 1980 میں پہلی مرتبہ آڈیو کیسٹ پر اپنے ڈرامے ریلیز کیے تھے۔
عمر شریف نے ٹی وی پر بھی بےشمار شوز کیے اور ایسے ہی ایک شو ’عمر شریف ورسز عمر شریف‘ میں وہ 400 سے زیادہ بہروپوں میں نظر آئے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
عمر شریف نے اداکاری اور میزبانی کے ساتھ لافٹر پروگرامز میں بطور جج بھی فرائض سرانجام دیے۔
ان شوز میں میں بھارت کا مقبول ترین پروگرام ’دی گریٹ انڈین لافٹر چیلنج‘ سرفہرست ہے، جہاں انہوں نے نوجوت سنگھ سدھو کے ہمراہ جج کے فرائض سرانجام دیے۔
عمر شریف ٹی وی، اسٹیج اداکار، فلم ڈائریکٹر کے طور پر جانے جاتے ہیں، انہوں نے اسٹیج و تھیٹر کی دنیا میں ناصرف ملک میں بلکہ سرحد پار بھی بہت مقبولیت حاصل کی۔
انہوں نے تقریبا 5 دہائیوں تک شوبز میں کام کیا ہے اور درجنوں، ڈراموں، اسٹیج تھیٹرز اور لائیو پروگرامز میں پرفارم کیا۔
عمر شریف پاکستان کی کچھ فلموں میں بھی مرکزی کردار میں جلوہ گر ہوئے اور وہاں بھی اپنی خوب نام کمایا۔ فلموں میں شکیلہ قریشی کے ساتھ ان کی جوڑی کو خوب پسند کیا گیا۔
ان کی مقبول فلموں میں مسٹر 420، مسٹر چارلی، خاندان اور لاٹ صاحب شامل ہیں۔ مسٹر 420 میں بہترین اداکار کرنے پر انہیں ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
’بکرا قسطوں پے‘ اور ’بڈھا گھر پے ہے‘ جیسے لازوال اسٹیج ڈراموں کو عمر شریف کے مداح آج بھی دیکھتے اور لطف اٹھاتے ہیں۔
عمر شریف کے مقبول اسٹیج ڈراموں میں دلہن میں لے کر جاؤں گا، سلام کراچی، انداز اپنا اپنا، میری بھی تو عید کرا دے، نئی امی پرانا ابا، یہ ہے نیا تماشا، یہ ہے نیا زمانہ، یس سر عید نو سر عید، عید تیرے نام، صمد بونڈ 007، لاہور سے لندن، انگور کھٹے ہیں، پٹرول پمپ، لوٹ سیل، ہاف پلیٹ، عمر شریف ان جنگل، چوہدری پلازہ وغیرہ شامل ہیں۔
یاد رہے کہ عمر شریف کو ہارٹ اٹیک ہو اتھا جس کے بعد وہ صحت مند ہو گئے لیکن ایک ماہ کے بعد ان کی طبیعت دوبارہ خراب ہوئی اور انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا ، جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ عمر شریف کی بیماری کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں بلکہ انہیں امریکہ لے جانے کی ضرورت ہے ، عمر شریف نے وزیراعظم عمران خان سے علاج کیلیے امریکہ بھیجنے کیلیے انتظامات کی اپیل بھی کی ۔
وفاقی اور سندھ حکومت نے عمر شریف کو امریکہ علاج کیلئے بھیجنے کیلیے بھر پور کوششیں کیں تاہم جب انہیں ایمبولینس میں امریکہ لے جایا جارہا تھا تو جرمنی میں سٹاپ اوور کیا گیا جہاں انہیں جرمنی کے مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا ۔جہاں وہ آج انتقال کرگئے ہیں۔