کوئٹہ:حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہاہے کہ نئے پارلیمانی لیڈرکانوٹیفکیشن چیلنج کرینگے ،پارلیمانی لیڈر کی تقرری غیر آئینی اورغیر قانونی ہے،دستخطوں کی چھان بین اور قانون قائدے کو نظر انداز کرکے نیا پارلیمانی لیڈز مقرر کیا گیا ہے،12 دستخطوں کی بنیاد پر پارلیمانی لیڈر تبدیلی کی درخواست میں چار دستخط جعلی ہونے کا شبہ ہے۔
نجی ٹی وی کےمطابق لیاقت شاہوانی نےکہاکہ بلوچستان عوامی پارٹی(بی اے پی) کے پارلیمانی لیڈر وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان ہیں اور انہیں پارٹی اراکین کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے،12 دستخطوں کی بنیاد پر پارلیمانی لیڈر تبدیلی کی درخواست میں چار دستخط جعلی ہونے کا شبہ ہے،ان چار4 اراکین کو کل سے لاپتہ قرار دیا جارہا ہے تو کل رات ان سے دستخط کیسے لئیے گئے؟بلوچستان اسمبلی کے 5 ارکان لاپتہ ہونے کا بے بنیاد دعویٰ کیا گیا،ارکان کی یرغمالی کا الزام انتہائی نامناسب ہے،ارکان کے لاپتہ ہونے پر ان کے اہلخانہ کو کوئی تشویش نہیں ہوئی، اگر ارکان کے لاپتہ ہونے کا دعویٰ درست ہے تو تحریک پر دستخط کیسے ہوئے ؟دستخطوں کی چھان بین کی درخواست اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کر دی گئی ہے۔
انہوں نےکہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کی سازش ہے،25اکتوبر کو پی ڈی ایم کو رسوائی ہی ملے گی،جب تک اکثریت حاصل ہے وزیراعلیٰ بلوچستان مستعفی نہیں ہوں گے،25اکتوبر تحریک عدم اعتماد کی شکست کا دن ہوگا،کسی بھی رکن اسمبلی کو کوئی زبردستی لا سکتا ہے نہ ہی روک سکتا ہے، ہم ناراض ارکان کو منانے کی کوشش کر رہے ہیں،برف پگھل چکی ہے ،کچھ اراکین مان گئے ہیں ،کچھ ناراض دوستوں کومنارہےہیں ، کوشش یہ ہو گی کہ آخری ناراض دوست کو بھی منا لیں۔
ترجمان بلوچستان نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر 25 اکتوبر کو ووٹنگ ہو گی، جمہوری عمل میں وقت لگتا ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوگی ۔