ان سفیروں کو جتنی جلدی ممکن ہو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا جائے۔فائل فوٹو
ان سفیروں کو جتنی جلدی ممکن ہو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا جائے۔فائل فوٹو

ترک صدر کا امریکا، فرانس سمیت 10 ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کرنے کا حکم

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکہ، فرانس اور جرمنی سمیت مغربی ممالک کے 10 سفارتکاروں کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک بدرکرنے کا حکم دیدیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق مغربی مالک کے 10 سفیروں نے مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں پیرس میں پیدا ہونیوالے سماجی کارکن عثمان کاوالا کی ترکی میں مسلسل حراست پر تنقید کی تھی۔

اردوان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے وزیر خارجہ کو حکم دیا ہے کہ ان 10 سفیروں کو جتنی جلدی ممکن ہو ناپسندیدہ شخصیت (پرسونا نون گراٹا) قرار دیا جائے۔ یہ اصطلاح کسی بھی شخص کو ملک بدر کرنے سے پہلے استعمال کی جاتی ہے۔جن ممالک کے سفیروں کو ملک بدرکرنے کا حکم دیا گیا ان میں امریکہ، کینیڈا، جرمنی، فرانس، ڈنمارک، فن لینڈ، ہالینڈ، نیوزی لینڈ، ناروے اور سویڈن شامل ہیں۔

انہوں نے ان افراد پر’نامناسب‘ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہیں اس دن یہاں سے چلے جانا چاہیے جب وہ ترکی کو نہیں جانتے، ہم ان کی اپنے ملک میں مزید میزبانی نہیں کرسکتے۔ انہوں نے سفیروں پر ناشائستگی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انھیں ترکی کو جاننا اور سمجھنا چاہیے۔

امریکا، جرمنی، کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے اور سویڈن کے سفیروں نے پیر کو ایک انتہائی غیر معمولی مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ انسانی حقوق کے رہنما عثمان کاوالا کی مسلسل حراست ترکی پر برے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ انھوں نے عثمان کاوالا کی رہائی کی اپیل کی تھی۔ 64 سالہ عثمان کاوالا 2017 سے بغیرکسی سزا کے جیل میں ہیں۔ انھیں 2013  کے حکومت مخالف مظاہروں اور 2016 میں ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا ہے۔

گزشتہ ہفتے جیل سے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کاوالا نے کہا کہ میری مسلسل حراست کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہ حکومت اس افسانے کو زندہ رکھنا چاہتی ہے کہ  2013 کا احتجاج ایک غیر ملکی سازش کا نتیجہ تھا۔ میری رہائی اس کہانی کو کمزورکر دے گی جو یہ حکومت نہیں چاہتی۔