اسلام آباد:حکومت نے توشہ خانہ تحائف کیس کی سماعت کرنے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے گھرکو تحویل میں لینے کا حکم واپس لے لیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے سوات کے گھر کو ایکوائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا اوران کی تاریخی رہائش گاہ کو عجائب گھر بنانے کی کارروائی شروع کردی تھی۔ تاہم خیبرپختونخوا حکومت نے 21 اکتوبر کو جاری کیا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جس میں گھر کو ایکوائر کرنے کا کہا تھا۔
صوبائی آثار قدیمہ اور میوزیم ڈیپارٹمنٹ نے ڈپٹی کمشنر لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر سوات کو خط لکھ کرکہا تھا کہ والی سوات نے پورے زندگی لوگوں کی بہبود میں گزاری ، انہوں نے خطے میں علم کا شعور دینے ، اسکولز ،ہسپتال ، سڑکیں تعمیر کرنے میں زندگی گزاری، والی سوات کی رہائش گاہ اہم ورثے کی عمارت ہے ، ہم چاہتے ہیں اس کی حفاظت کی جائے یہ عمارت سیاحت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، اس عمارت کے ذریعے وادی سوات کے ورثہ کو بھی اجاگر کیا جا سکتا ہے ، اس لیے گزارش ہے کہ سیکشن فور لگا کر اس کو جلدی حاصل کیا جائے۔
پاکستان انفارمیشن کمیشن نے وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی معلومات عام شہری کو فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکومت نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے آرڈر کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب توشہ خانہ کیس میں کابینہ ڈویژن کی درخواست سن رہے ہیں۔ فاضل جج نے گزشتہ سماعت پر ریمارکس دیے تھے کہ وزیراعظم کو ملنے والے تحائف میوزیم میں رکھنے چاہئیں۔