اسلام آباد:تحصیل بکاخیل میں پولنگ اسٹیشن پر حملہ کرنے کے جرم میں صوبائی وزیر شاہ محمد خان وزیر کے بھائی سمیت 21 افراد پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبرپختون خوا کے جنوبی ضلع بنوں کی تحصیل بکاخیل میں بلدیاتی انتخابات کے روز پولنگ اسٹیشن پر حملے میں ملوث صوبائی وزیر شاہ محمد خان وزیرکے بھائی سمیت 21 افراد پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
مقدمے میں صوبائی وزیر شاہ محمد خان وزیرکا بیٹا امیدوار تحصیل بکا خیل ملک مامون خان بھی شامل ہے، مقدمے میں چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، جو صوبائی وزیر کے بھائی ملک گل باز خان کے ساتھ ڈیوٹی پر تعنیات تھے، مقدمے میں تمام ملزمان پر تحصیل بکا خیل کے چند پولنگ اسٹیشنز سے انتخابی مواد چھیننے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے صوبائی وزیر شاہ محمد کو نوٹس جاری کردیا، جب کہ الیکشن کمیشن نے شاہ محمد کے بھائی اور بیٹے کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔
بکاخیل میں انتخابات ملتوی ہونے کے خلاف کیس کی سماعت جے یو آئی کے وکیل کامران مرتضیٰ نے الیکشن کمیشن میں الزام عائد کیا کہ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ مسلح افراد کے ہمراہ پولنگ میٹریل لے کر فرار ہوئے، جبکہ ان کے بھائی اور بیٹے بھی اس کارروائی میں براہ راست ملوث ہیں، جب کہ ایف آئی آر میں وزیر اور ان کے بھائی کی جگہ پولیس نے نامعلوم افراد درج کیا۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ڈی آر او صاحب آپ تو بنوں کے ڈپٹی کمشنر بھی ہیں یہ سب کیسے اور کیوں ہوا، یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا ہے، منطقی انجام تک پہنچائیں گے، کوئی حکومتی عہدیدار ملوث ہوا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی، کسی نے ملزمان کو بچانے کی کوشش کی تو وہ نہیں بچے گا۔
چیف الیکشن کمشنر نے ڈی پی او بنوں کی بھی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس سے زیادہ اور کیا ہوگا کہ پولنگ اسٹیشن سے عملہ اغوا ہوگیا، خواتین کو پولنگ اسٹیشنز سے اغواء کرنا انتہائی سنگین واقعہ ہے، پولنگ اسٹیشنز کو تباہ و برباد کر دینا معمولی بات نہیں، پولیس کے پاس تحریری درخواستیں بھی آئی تھیں اور بیانات بھی۔
ڈی پی اوبنوں نے جواب دیا کہ ڈی ایس پی کینٹ بنوں کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے، ابھی تک 18 مشکوک افراد کو گرفتار کرکے تحقیقات کی جا رہی ہیں، شکایت کنندگان اور مغوی پولیس اہلکاروں کے بیانات بھی قلمبند کر چکے۔
بنوں کی تحصیل بکا خیل میں بلدیاتی الیکشن میں دوران پولنگ بد امنی اور پری پول دھاندلی کے معاملے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر نے کی ، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ بد امنی کرنے والوں کو بچانے کی کوشش کی گئی تو کسی کے ساتھ رعایت نہیں برتیں گے ۔
بکا خیل میں بد امنی اور پری پول دھاندلی کے معاملے پر ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر، آراو ، ڈی پی او سمیت الیکشن کمیشن کے حکام چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پیش ہوئے ، جے یو آئی کے امیدوار کے وکیل بھی پیش ہوئے اور بتایا کہ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ، ان کے بھائی اور بیٹے نے انتخابی مواد چرایا مگر ایف آئی آر میں ان کا نام شامل نہیں ۔
ڈی آراو نے بتایا کہ 18 دسمبر کو پولنگ اسٹیشن پر حملے کی رپورٹ ملی تو کارروائی کی گئی ، پولیس اورآراو کی رپورٹ پر تحصیل بکا خیل میں پولنگ ملتوی کی گئی ، پولیس نے مختلف پولنگ سٹیشنوں پر حملے کی رپورٹ دی ، الیکشن عملے کو یرغمال بنا کر انتخابی مواد چھین لیا گیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے ڈی پی او بنوں کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زیادہ اور کیا ہوگا کہ پولنگ اسٹیشن سے عملہ اغوا ہو گیا ، خواتین کو پولنگ اسٹیشن سے اغوا کرنا سخت زیادتی ہے ۔