سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاورگرانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت نے کمشنر کراچی کو نسلہ ٹاور ایک ہفتے میں مکمل مسمارکرکے بلڈنگ کی 780 مربع گز زمین ضبط کرنے کا حکم دید یا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نسلہ ٹاور کی مسماری سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ کمشنر کراچی نے عدالت میں تیسری عملدرآمد رپورٹ جمع کرا دی ، رپورٹ میں کہا گیا کہ نسلہ ٹاورگرانے کا کام تیزی سے جاری ہے ، نسلہ ٹاور کو مکمل گرانے تک کام جاری رہے گا ۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ 400 لوگ عمارت کو مسمار کر رہے ہیں ،چار سو لوگوں سے تاحال ایک بلڈنگ مسمار نہیں ہوئی ۔عدالت نے ایک ہفتے میں عمارت کی مکمل مسماری کا حکم سنا دیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے استفسارکیا کہ آپ نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے مسماری کے عمل میں رکاوٹ ڈالی ہے ۔ چیف جسٹس کے حکم پر ڈی جی ایس بی سی اے نے رپورٹ پڑھ کر سنائی ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ کے مطابق ایس بی سی اے نے کنٹریکٹر سے رشوت بھی مانگی ، آپ کو توہین عدالت کا نوٹس دے رہے ہیں ۔ جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد میں رکاوٹ برداشت نہیں کرینگے ۔
سپریم کورٹ نے ڈی جی اینٹی کرپشن کو ڈی جی ایس بی سی اے کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے اینٹی کرپشن کو قانونی کارروائی اور تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔عدالت نے بلنڈنگ پلان کی منظور دینے والے افسران کیخلاف کارروائی کا حکم بھی دیا ۔ عدالت نے کمشنر کراچی کوایک ہفتے میں نسلہ ٹاور کی عمارت مسمار کرنے کیلئے تمام سرکاری وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل نے متاثرین کو معاوضہ ادائیگی کے کے حکم پرعملدرآمد یقینی بنانے کی استدعا کی ، اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمارت گرانے کے ساتھ زمین کو بھی تحویل میں لینے کا حکم دیا جائے ، نسلہ ٹاور بلڈرزنے تاحال معاوضہ ادائیگی کیلئے اقدامات نہیں کئے ۔ عدالت نے نسلہ ٹاور کی زمین ضبط کرنے کا حکم دیدیا۔