لاہور:سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا ہے کہ جج کو بہادر نہیں ڈرپوک ہونا چاہیے۔
لاہور ہائیکورٹ بارکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا مجھے کہا گیا کہ میں بہادر ہوں، مجھے کسی اور نے بھی یہی کہا تھا، میں نے کہا جج کو بہادر نہیں ڈرپوک ہونا چاہیے، جج کو اللہ تعالیٰ اور آئین کا ڈر ہونا چاہیے، ڈرپوک جج قانون اورآئین کے مطابق فیصلہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی عدالتیں فوجداری اور دیوانی مقدمات سنتی ہیں، ملک کے اکثر مقدمات ضلعی عدالتوں میں ہیں، عوام کی شکایت ہے کہ فیصلے برسوں بعد ہوتے ہیں، عوام کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ فیصلے پر اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔
انہوں نے کہا کہ مقدمہ بازی کی بڑی وجہ قانون سے ناواقفیت ہے۔ان کا کہنا تھا موجودہ قوانین میں جو ترامیم آتی ہیں، اب قوانین میں ان کا اندراج نہیں کیا جا رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں جتنے قانون بنتے ہیں وہ انگریزی میں ہوتے ہیں، سمجھ نہیں آیا کہ وفاقی پارلیمان ہو یا صوبائی اسمبلیاں قانونی اسی وقت اردو میں شائع کیوں نہیں ہو سکتا۔پاکستان میں اردو میں قانون بنانے کی ضرورت ہے۔