اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کیخلاف درخواستوں پرمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے خلاف آئین قرار دے دیا، عدالت عالیہ نے آج ہی فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سناتے ہوئے پیکا آرڈیننس دو ہزار بائیس کو کالعدم قرار دے دیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں لکھا کہ پیکا آرڈیننس خلاف آئین ہے۔
اس سے قبل چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے سامنے ایس او پیز رکھے اور پھر ان کو ہی پامال بھی کیا گیا۔چیف جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ محسن بیگ کیس میں آپ نے ایس او پیز کی پامالی کی اور وہ سیکشن لگائے جو لگتے ہی نہیں، وہ سیکشن بھی صرف اس لیےلگائے گئے تاکہ عدالت سے بچا جاسکے، یہ بتا دیں کہ کیسے اس سب سے بچا جاسکتا ہے؟آپ نے کسی عام آدمی کیلئے ایکشن لیا؟یادرہے کہ وفاقی وزیر مراد سعید نے صحافی محسن بیگ کیخلاف درخواست دی تھی ۔
پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر چیف جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کی جس دوران ایف آئی اے نے رپورٹ جمع کروا دی،ڈائریکٹرایف آئی اے بابربخت قریشی نے عدالت کو بتایا کہ قانون بنا ہوا ہے، اس پرعملدرآمد کرنے کیلیے پریشر آتا ہے، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ نے کسی عام آدمی کیلئے ایکشن لیا؟