اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیل عام کرنے کا حکم دےد یا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی تفصیلات درخواست گزارکو فراہم کرنے کے انفارمیشن کمیشن کے حکم کے خلاف وفاقی حکومت کی درخواست پراسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی ۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے درخواست کی سماعت کی، سابق حکومت نے درخواست دائر کی تھی کہ تحائف کو عام نہیں کیا جا سکتا نہ ہی درخواست گزارکو دی جا سکتی ہے ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نئی وفاقی حکومت نےمعاملہ وزیر اعظم کے ساتھ اٹھایا ہے، ہم نئی پالیسی بنا رہے ہیں ۔
جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ انفارمیشن کمیشن کے حکم کے خلاف کوئی اسٹے آرڈر نہیں ، تفصیل فراہم کرنے کا حکم ہے تو تفصیل پبلک کر دی جائے ، اگر 20 سال کے تحائف کی تفصیل بھی فراہم کر دی جائے تو اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں، یہ کسی شخص کے نہیں ریاست کے تحائف ہیں ، جو لوگ یہ لے کر جا چکے ہیں ان سے بھی واپس لئے جائیں ، یہ کسی شخصیت کو نہیں ملتے بلکہ عہدیدار کو عہدے کی وجہ سے ملتے ہیں ۔عدالت نے قرار دیا کہ 50 فیصد ادائیگی کا کہہ کراپنے پاس رکھنا بھی انتہائی غیر مناسب بات ہے ۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے مزید مہلت طلب کی جس پرعدالت نے ریمارکس دیے کہ ایسی پالیسی بنائیں کہ کوئی بھی گھر نہ لے کر جا سکے، یہ تحائف ایسے میوزیم میں رکھے جائیں کہ عوام کو پتہ چل سکے ان کے دوست ممالک نے انہیں کیا تحائف دیے ہیں،اگر مجھے بطورجج کوئی تحفہ موصول ہوتا ہے تو مجھے چاہئے کہ ہائیکورٹ میں جمع کراؤں ۔
عدالت نے قرار دیا کہ عمران خان کو ملنے والے تحائف پر انفارمیشن کمیشن نے حکم جاری کیا تھا اور اس پر کوئی اسٹے آرڈر نہیں، لہذا اس حکم کی تکمیل پر عمل کرایا جائے ۔