کراچی:آتشزدگی کا شکار عمارت سمیعہ برج ویو کے مکین در بدر ہو گئے۔ اپنی رہائش گاہ کے سامنے سے بھی انہیں ضلعی انتظامیہ نے ہٹا دیا ہے۔ جس کے بعد کچھ لوگ اپنے رشتہ داروں کے پاس تو بعض کرائے کے گھروں میں مقیم ہوگئے۔ سپر اسٹور انتظامیہ کی جانب سے بھی متاثرین کو عارضی رہائش فراہم کرنے کی یقین دہانیاں کروائی جا رہی ہیں۔ جن پر تاحال عمل ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ ضلعی انتظامیہ کے منع کرنے کے باوجود لوگ متاثرہ عمارت کی سیکورٹی پر تعینات عملے کو رشوت دے کر اپنا قیمتی سامان فلیٹوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ آتش زدگی کا شکار عمارت سے تاحال دھواں اٹھ رہا ہے اور کولنگ کا عمل مکمل نہیں ہو سکا۔ بلڈنگ کی بنیادوں اور ستونوں میں دراڑیں بھی پڑ گئی ہیں۔ جو کسی بھی وقت عمارت کے منہدم ہونے کا باعث بن سکتی ہیں۔
جیل چورنگی پر واقع سمیعہ برج ویو میں قائم ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں آگ لگنے کے بعد عمارت میں مقیم افراد کو ضلعی انتظامیہ نے باہر نکال دیا تھا۔ یہ آگ چار دنوں تک لگی رہی۔ جس پر کافی مشکل سے قابو پایا گیا اور ابھی تک کولنگ کا عمل بھی مکمل نہیں ہو سکا ہے۔ جس کی وجہ سے عمارت کے بیسمنٹ سے دھواں اٹھ رہا ہے۔ اس صورتحال پر سمیعہ برج ویو کے متاثرین نے عمارت کے سامنے فلائی اوور کے نیچے عارضی پڑائو ڈالا تھا۔ جہاں میڈیا اور دیگر ادارے آکر ان کا موقف لے رہے تھے۔ تاہم اب ضلعی انتظامیہ نے متاثرین سے وہ جگہ خالی کرا لی ہے۔ کیونکہ ضلعی انتظامیہ کا ماننا ہے کہ مذکورہ مقام پر عمارت کے مکینوں کا موجود ہونا کسی اور سانحے کو جنم دے سکتا ہے یا کوئی شر پسند ان افراد کو نشانہ بھی بنا سکتا ہے۔ جس کے بعد احتجاج پر بیٹھے افراد یا تو اپنے رشتہ داروں کے گھر چلے گئے ہیں یا پھر کرائے کے گھر میں عارضی طور پر مقیم ہوگئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متاثرہ عمارت میں کسی بھی رہائشی کے جانے پر پابندی عائد کی گئی تھی اور خلاف ورزی پر مقدمات درج کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ مگر شہریوں نے عمارت کی سیکورٹی پر مامور افراد کو رشوت دے کر عمارت کے اندر جانا شروع کر رکھا ہے۔ تاکہ اپنا قیمتی سامان اور پہننے کیلئے کپڑے وغیرہ لے سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمارت کی سیکورٹی پر موجود عملہ اور ضلعی انتظامیہ کا عملہ فی فلیٹ 5 ہزار روپے شروت طلب کر رہا ہے۔ جس کے بعد لوگوں کو اندر جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ جبکہ رشوت نہ دینے پر مقدمہ درج کرنے کی دھمکیاں دے کر بھگا دیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے مکینوں کو عمارت کے سامنے سے سپر اسٹور انتظامیہ کے کہنے پر ہٹایا۔ جس کیلئے ضلعی انتظامیہ کو بڑی آفردی گئی ہے۔ جس نے خلاف ضابطہ پارکنگ کی جگہ کو گودام کی شکل دی اور تمام کھلی جگہوں کو بند کر دیا۔ جس سے فائربرگیڈ کا عملہ بروقت آگ پرقابو نہ پاسکا اوراس کا خمیازہ اب عمارت میں مقیم افراد کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیا پر آنے والے متاثرین کو اسٹور انتظامیہ کی جانب سے متبادل رہائش فراہم کرنے کی آفر بھی دی گئی ہے۔ یہ آفر اسٹور میں کام کرنے والے ورکرز متاثرین کو دے رہے ہیں کہ ابھی آپ کہیں بھی شفٹ ہو جائیں اوراپنی معلومات دے دیں۔ جب تک آپ کو پرانی رہائش گاہ نہیں مل جاتی۔ آپ کو کرایا بھی دیا جائے گا۔ مگر انتظامیہ کے خلاف باتیں مت کیجئے۔ بہت سے لوگوں نے اس آفر سے فائدہ اٹھانا شروع کردیا ہے۔ جس کی وجہ سے عمارت کے سامنے متاثرین نہیں ہیں اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ دیگر اداروں کے ملازمین وہاں بیٹھے ہیں۔ ایک رہائشی اظہر کا کہنا تھا کہ ’’میں نے اپنا جمع پونجی اور اہلیہ کے زیورات فروخت کرکے یہاں فلیٹ خریدا تھا۔ اس فلیٹ میں ہی اپنی بیٹی کیلئے جہیز بھی جمع کر رہا تھا۔ جو اب بھی فلیٹ میں ہے۔ ہمارے پاس اس وقت کھانے پینے کے بھی پیسے نہیں۔ کیونکہ نہایت جلدی میں گھر سے نکلتے وقت ہم نے کچھ بھی ساتھ نہیں لیا تھا۔ اسی وجہ سے اب ہم در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ اہلیہ اور بچوں کو تو میں نے سسرال بھیج دیا۔ مگر خود یہاں چکر لگاتا رہتا ہوں، کہ میری زندگی بھر کی جمع پونجی اس وقت اس عمارت میں ہے۔ ضلعی انتظامیہ مجھے نہ تو اوپر جانے دے رہی ہے اور نہ مجھے یہاں بیٹھنے دیا جا رہا ہے۔ اگر میں یہاں بیٹھ جائوں تو مجھے ڈرا دھمکا کر بھگا دیا جاتا ہے۔ اوپر عمارت میں جانے کیلئے مجھ سے رشوت بھی مانگی گئی ہے۔ لیکن میرے پاس انہیں دینے کو کچھ ہے ہی نہیں۔ میں نے انہیں کہا ہے کہ مجھے فلیٹ تک جانے دو، تاکہ میں اپنا قیمتی سامان اور کپڑے لے سکوں۔ واپسی پر مجھ سے پیسے لے لینا۔ مگر کوئی بھی میری نہیں سن رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے دیگر لوگوں کی طرح 5 ہزار روپے ادا کرو پھر اوپر جا کر جو سامان اٹھا سکتے ہو اٹھا لو۔ سامان بھی تھیلوں اور بیگوں میں لے کر آنا اور سب کچھ کرنے کا ٹائم بھی دیا جا رہا ہے، جو آدھا گھنٹہ ہے‘‘۔ واضح رہے کہ بدھ کی سہ پہر جیل چورنگی پر قائم ایک عمارت سمیعہ برج ویو کے نیچے قائم ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے گودام میں اچانک آگ بھڑک اٹھنے سے نوکری کی تلاش میں آیا ایک نوجوان محمد وصی جاں بحق، جبکہ متعدد افراد شدید متاثر ہوئے تھے۔ عمارت کی بالائی منزلوں پر بنے فلیٹوں میں رہائش پذیر افراد کو ضلعی انتظامیہ نے بحفاظت عمارت سے باہر نکال لیا تھا۔ جنہوں نے چار راتیں سڑک کنارے بیٹھ کر گزاریں۔ لیکن اب انہیں یہاں سے بھی اٹھا دیا گیا ہے اور وہ در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔