وزرصحت اور وزیرخزانہ نے جنسی ہراسگی کا سامنا کرنےو الے رکن پارلیمنٹ کو عہدہ دینے پراستعفیٰ دیا(فائل فاٹو)
وزرصحت اور وزیرخزانہ نے جنسی ہراسگی کا سامنا کرنےو الے رکن پارلیمنٹ کو عہدہ دینے پراستعفیٰ دیا(فائل فاٹو)

 بورس جانسن کی حکومت ختم ہونے کا خطرہ، مزید2 اہم وزرا مستعفیٰ

لندن:برطانیہ کے وزیرخزانہ اورصحت نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا جس کے نتیجے میں وزیراعظم بورس جانسن کی وزارت عظمیٰ خاتمہ ہوسکتا ہے کیونکہ جانسن نے اپنی انتظامیہ کی ساکھ کو خراب کرنے والی تازہ ترین اسکینڈل پرمعافی مانگنے کی کوشش کی تھی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ان کی کابینہ کے 5 وزرا مستعفی ہوچکے ہیں جب کہ کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے ان کے خلاف عدم اعتماد کی درخواست جمع کرادی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن کی کابینہ کے وزیر خزانہ رشی سونک اور وزیرصحت کے ساجد جاوید کے بعد مزید دو وزرا وزیر تعلیم رابن والکر اور ول کوئنس اپنے عہدوں سے مستعفی ہوچکے ہیں جب کہ وزیر اقتصادی امور جان گلین نے بھی وزیراعظم کو اپنا استعفیٰ بھیج دیا ہے۔دونوں مستعفی وزرا نے وزیراعظم بورس جانسن کی حکومت چلانے کی صلاحیت پرسوال اٹھایا ہے۔وزیرصحت ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ حکومت قومی مفاد میں کام نہیں کررہی۔ برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ کابینہ کے دو اہم وزرا کے مستعفی ہونے سے بورس جانسن کی حکومت کوخطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔وزیرِاعظم کی جانب سے جنسی ہراسگی کے الزامات کا سامنا کرنے والے رکن پارلیمنٹ کرس پنچر کو ایک حکومتی عہدے پر لگانے اوراس کے بعد معافی مانگنے کے بعد دونوں وزرا نے استعفے دئیے۔