کراچی :رپورٹ : اظفر عباسی : گڈز ٹرانسپورٹرزنے کرائے 60 فیصد بڑھا دیے ۔ کرائے میں اضافے سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گیا۔ٹرانسپورٹر تنظیموں کا کہنا ہے کہ سیلاب سے سڑکیں متاثر ہونے پر سفری لاگت بڑھ چکی ہے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ راستے جلد بحال کئے جائیں تاکہ صورتحال معمول پر آ سکے ۔ دوسری جانب مال پر اضافی رقم دینے والے ریٹیلرز نے عوام سے وصولی شروع کر دی
تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں اشیائے خورونوش کی ترسیلات کرنے والے قائد اعظم ٹرک اسٹینڈ کے ٹرانسپورٹرزنے کرائے میں اضافے کو مجبوری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کی سڑکیں سیلاب کی وجہ سے متاثر ہونے کی وجہ سے 4 دن کے سفر میں بھی 9 دن لگ رہے ہیں،اس کی وجہ سے بکنگ بھی کم کر رہے ہیں کیونکہ اضافی ڈیزل و دن لگ رہے ہیں اور راستوں میں گاڑیاں بھی پھنسی ہوئی ہیں، ٹرانسپورٹرز نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد روڈ تعمیر کئے جائیں تا کہ حالات معمول پر آجائیں۔
ٹرانسپورٹرز نے خدشہ ظاہر کیا کہ راستے جلد نہیں بنائے گئے تو مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا اور ملک بھر میں مال کی ترسیل کے نظام میں خلا پیدا ہو جائے گا ،ٹرانسپورٹرز کا روزانہ کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے ،گاڑیاں پہلے اور دوسرے گئیر میں چلنے کی وجہ سے 200 سے 250 سو لیٹرڈیزل اضافی خرچ ہو رہا ہے اور کھانے پینے کے اخراجات و اجرت بھی زیادہ ادا کرنی پڑ رہی ہے۔
کراچی گڈز کیریئر ایسوسی ایشن کے جنر ل سیکریٹری کے غلام محمد آفریدی نے امت کو بتایا کہ کہ سندھ میں ڈبل روڈ تو کہیں کہیں ہی ہے ،سنگل روڈ پر تمام لوڈ ہے اور کہیں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں تو کہیں الٹی پڑی ہیں ، جس کی وجہ سے گاڑیوں کا سفر آنا اور جانا ڈبل دنوں سے بھی زیادہ دنوں پر مشتمل ہو گیا ہے، ایک گاڑٰ ی پر صرف ڈیزل کی مد میں 62 ہزار سے زائد کا خرچہ آرہا ہے اس کے علاوہ راستے میں ہوٹل وغیرہ بھی 25 سے 30 کلومیٹر کے بعد آتا ہے تو ڈرائیور اور لیبر جو کہ راستے میں ٹریفک جام میں پھنسے ہوئے ہیں انھیں کھانا کھانے کے لئے 15 بیس کلومیٹر راستہ پیدل طے کر نا پڑرہا ہے اور گاڑٰ ی بھی راستے میں چھوڑ کر جانا پڑ رہا ہے ۔ ہوٹل والوں نے بھی چائے کھانے کے ریٹ ڈبل کر دیے ہیں۔
ہوٹلز مالکان کہنا ہے کہ ڈبل کرایہ لگا کر مال لا رہے ہیں ان ساری چیزوں سے سے ٹرانسپورٹرز کا بہت نقصان ہپو رہا ہے اور مال بروقت پہنچ نہیں رہا جبکہ لوٹ مار کے کچھ واقعات بھی پیش آئے ہیں ،ہماری بہت گاڑیاں راستے میں موجود ہیں جب وہ آتی ہیں تو ہم نئی بکنگ کر رہے ہیں ،کرائے میں 60 فیصد اضافہ سفر کی لاگت بڑھنے کی وجہ سے کیا ہے ،ہم حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ جلد از جلد روڈ کی تعمیر ممکن بنائی جائے تاکہ عوام تک مہنگائی کے پہنچنے والے اثرات میں کمی آسکے۔
غلام محمد آفریدی کا کہنا تھا کہ ٹرک اڈے میں مزدور بھی لوڈنگ اور ان لوڈنگ کا کام کم ہونے کی وجہ سے بے روزگار ہو رہے ہیں دن بھر کام کرنے والے مزدور اب ایک وو ٹرک لوڈ یا ان لوڈ کر پاتے ہیں جس سے ان کی دیہاڑی بھی پوری نہیں پڑرہی ہے ،اس حوالے سے امت کو سندھ گڈز ٹرک ٹرالر اونرز ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری اعظم بٹ نے بتایا کہ ہم نے کرائے میں اضافہ سفری لاگت بڑھنے کی وجہ سے کیا ہے اور بکنگ بھی کم ہی کر رہے ہیں اور اس کی وجہ گاڑیوں کا نہ ہونا ہے تمام گاڑیاں مختلف مقامات پر راستوں میں ہیں، سند ھ بھر میں سڑکوں کے حالت بہت خراب ہے گزشتہ روز مورو سے راستہ بالکل بند کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے گاڑیاں نواب شاہ کے راستے کرونڈی والے راستے کی جانب سے نکلی جہاں ٹریفک جام ہے جس سفر میں گاڑٰ ی کو8 سے 9دن لگتے تھے وہاں اب 20 سے 22 دن لگ رہے ہیں ،سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث روڈ بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
سندھ بھرکی سڑکوں پر ٹرکوں کی لمبی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں اور اسی بنا پر ہر گاڑی میں ڈٰیزل کا اضافی خرچہ بھی لگ رہا ہے اس کے علاوہ ڈرائیورزز و لیبرکو اضافی کھانا پینا اور اجرت بھی دینی پڑ رہی ہے جس سے ٹرانسپورٹرز کو شدید نقصان کا سامنا ہے اور ڈرائیور وغیرہ راستوں میں بے یار و مدد گار کھڑے ہوئے ہیں، کئی جگہوں پر لوٹ مار کی وارداتیں بھی ہوئی ہیں جس میں ڈرائیور و لیبر سے پیسے ،موبائل فونز وغیرہ لوٹ لیے گئے ہیں۔
اعظم بٹ کا کہنا تھا کہ کرائے میں اضافے کی وجہ سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے ،پہلے ایک چیز کراچی سے لاہور ایک کلو 4 سے پانچ روپے میں جا رہی تھی وہ اب 10 سے 11 روپے میں اپنی منزل تک پہنچ رہی ہے جس کی بنا پر ریٹیلرز وہ اضافی رقم مال پر بڑھا کر لے رہے ہیں ،ان کا مزید کہنا تھا کہ راستوں کی حالت بہت خراب ہے اور جلد صحیح ہوتی نظر نہیں آرہی ،ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ جلد روڈ بنائے جائیں اور موٹر وے پولیس کو پابند کیا جائے کہ وہ سڑکوں کو رواں رکھے ، ٹرانسپورٹر زحکومت کو سب سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں۔