علی زر اعظمی:
عالمی ماہرین نے اسمارٹ فونز ڈیوائسز کو بچوں کو قبل از وقت بلوغت کی جانب دھکیلنے کا سب سے بڑا سبب قرار دیا ہے۔ نئی تحقیق میں ریسرچرز کا دعویٰ ہے کہ اسمارٹ فونز کے استعمال کے نتیجے میں ’’میلاٹونن ہارمونز‘‘ کے اخراج پر دبائوکی وجہ سے بچوں کے قبل از وقت بالغ ہونے کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ جبکہ امریکی و جرمن ایکسپرٹ نے پہلے ہی خبر دار کیا ہوا ہے کہ موبائل فونز کے بے تحاشا استعمال سے نابالغ بچوں میں ناپسندیدہ رجحانات اور منفی جذبات پیدا ہوجاتے ہیں۔ عالمی محقق پہلے ہی خبر دار کرچکے ہیں کہ پر تشد دگیمز بچوں کی نفسیات کو تباہ کررہے ہیں، جس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ پر تشدد گیمز بشمول بپ جی کی وجہ سے ابتک دنیا بھر میں درجنوں اموات رونما ہوچکی ہیں جن میں خود کشی اورقتل کی وارداتیں سر فہرست ہیں۔
اپنی جدید تحقیق میں سائنٹیفک ایکسپرٹس نے موبائل فونزکی ’’نیلی روشنی‘‘ کو اپنی تحقیق کا نکتہ بنایاہے جس میں سائنسی بنیاد پر تحقیق کرنیوالے چنیدہ عالمی ایکسپرٹ نے انکشاف کیا ہے کہ موبائل فون اوراسمارٹ ٹیبلٹس کی مخصوص نیلی روشنی بچوں کے جسمانی نظام میں مخصوص ہارمونز کی سطح کو تبدیل کرکے موبائل فونز استعمال کرنیوالے بچوں میں قبل از بلوغت (puberty) کے خطرہ میں اضافہ کر نے کا سبب بن سکتی ہے، جس کے کافی شواہدموجود ہیں۔
سائنسی تحقیق اور بچوں کے جائزے کے یہ چشم کشا نتائج ’’یورپین سوسائٹی فار پیڈیاٹرکس اینڈ اِنڈوکرائنالوجی میٹنگ ‘‘کی 60 ویں سالانہ کانگریس کے شرکا کے روبرو پیش ہوئے جو سائنٹیفک ماہرین کے اخذ کردہ مطالعاتی جائزے میں شامل کئے گئے تھے۔نیلی روشنی کے اثرات کے حوالہ سے سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ابتدائی تحقیق سے علم ہوا ہے کہ اسمارٹ فون اور ٹیبلیٹس کی نیلی روشنی بچوں میں جسمانی ہارمونز کی سطح اور اخراج (secretion)کے لیول کو تبدیل کر سکتی ہے جس سے ان میں قبل از وقت بلوغت کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ سائنسدانوں کو یقین ہے کہ موبائل فونز کی نیلی روشنی میلاٹونن ہارمونز کے اخراج کو دبا کر کم دیتی ہے۔ تحقیقی نتائج میں بتایا گیا ہے کہ میلاٹونین ایک ایسا ہارمون ہے جو انسانی نیند کے نظام کو کنٹرول کرنے میں مدددیتا ہے اور اس کا تعلق چھوٹے بچوں میں بلوغت کے آغاز میں تاخیر سے بھی جوڑا جاتا ہے۔
ماہرین غدود کہتے ہیں کہ جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے ہیں ان کے جسم میں میلاٹونن ہارمون کی سطح قدرتی طور پر کم ہوتی چلی جاتی ہے تاکہ ان کی جسمانی بلوغت کا آغاز ہو سکے۔ کئی سائنس دانوں کا تحقیقی بنیاد پر کہنا ہے کہ اسمارٹ فونز کے استعمال کے نتیجے میں میلاٹونن کے اخراج پر دبائوسے بچوں کے قبل از وقت بالغ ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے جس کا ایک منفی اثر یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان بچوں میں بلوغت کے بعد مستقبل میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت پر بھی برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ موبائل یا اسمارٹ ڈیوائسز کے اندر پائی جانیوالی نیلی روشنی کے منفی اثرات کے حوالہ سے کی جانیوالی حتمی تحقیق کا بیشتر حصہ مخصوص نابالغ چوہوں پر مرتکز کیا گیاتھا۔
بچوں کی قبل از وقت بلوغت کے حوالہ سے اہم ترین تحقیق میں بطور خاص شامل ایک سائنٹیفک ایکسپرٹ اور ترک صدر مقام انقرہ کے سٹی میڈیکل ریسرچ اسپتال کے پروفیسر ڈاکٹر آئیلن کلنکاگورلو نے اس تحقیق کو اہم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر چہ کہ یہ اہم مطالعہ چوہوں پر کیا گیا لیکن اس کے نتائج اور قبل از وقت بلوغت کے حوالہ سے 100فیصد یقین کیساتھ کہا نہیں جاسکتا کہ آیا انسانی بچوں میں بھی یہی نتائج لاگوہوں گے۔ لیکن ان اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ نیلی روشنی کو قبل از وقت بلوغت کے آغاز کا ایک عنصر تصور کیا جا سکتا ہے، جس سے اس وقت دنیا بھر کے نو عمر بچے نبرد آزما ہیں۔
امریکی، آسٹریلوی اور جرمن ماہرین طبی تحقیق کا کہنا ہے کہ موبائل فونز میں نیلی روشنی ’’ضرر رساں تابکاری‘‘ ہے، جو آنکھوں کو کئی طرح سے نقصان پہنچاتی ہے۔ موبائل فونز استعمال کرنیوالے بچوں کو دیکھ کر سبھی یہ محسوس کر سکتے ہیں کہ ایسے موبائل فون استعمال کنندہ بچوں کی آنکھیں سرخ رہتی ہیں۔ وہ اپنی آنکھیں رگڑتے رہتے ہیں۔ یا ان کو دھندلا دکھائی دینے کی شکایات بھی سامنے آسکتی ہیں۔ کئی صورتوں میں ان کیلئے مسائل ہیں اور بدترین صورت حال یہ بھی ہے کہ وہ رگڑ رگڑ کر اپنی آنکھوں کو مستقل طور پر سوزش زدہ یا زخمی کر سکتے ہیں۔ کئی طبی و نفسیاتی ماہرین نے بچوں میں موبائل فونز کے مسلسل اور بے محابا استعمال کی صورت میں جوڑوں کے درد، گردن میں درد اور سر درد سے متعلق مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔
نفسیاتی ماہرین کہتے ہیں درد کی شکل میں بچوں کے جسم پر موبائل فون کے یہ طبی نقصانات ہیں۔ لیکن اس سے بھی خطرناک کیفیت نفسیاتی دیوالیہ پن کا ہے جس کے نتیجہ میں یہ بات محسوس کی گئی ہے کہ بچے قتل اور پرتشدد کارروائیوں کا ارتکاب کرسکتے ہیں۔ نفسیاتی و طبی ایکسپرٹس مزید کہتے ہیں کہ موبائل فون کے ننھے استعمال کنندگان کی جانب سے ٹیکسٹ پیغام ٹائپنگ ٹینڈونائٹس کا باعث بن سکتی ہے، جو اصل میںاعصاب اور پٹھوں کا کھنچاؤ کا عارضہ ہے۔ بچوں میں غلط طریقے سے موبائل پکڑنے کی وجہ سے انہیں ہاتھوں، کمر اور گردن میں دردکا مرض پیدا ہوجاتا ہے جبکہ پٹھوں، اعصاب، جوڑوں، کارٹی لیج یا چبنی ہڈی اور ریڑھ کی ہڈی کی خرابی جیسے عضلاتی امراض بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ اسمارٹ فونز کا مسلسل استعمال کم عمر بچوں کے رویوں کو بدل دیتا ہے ،وہ کم عمری ہی میںتناؤ اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ وہ فکر مند رہنے لگتے ہیں انکے موڈ میں تبدیلیاں آجاتی ہیں۔