تل ابیب: فرعون دور کا نوادرات سے بھرا غار اسرائیل میں دریافت ہوا ہے، جس میں مختلف شکلوں کے برتن اور کچھ انسانی ہڈیاں موجود ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے ماہرین آثارِ قدیمہ نے گزشتہ روز فرعونِ مصر رعمسیس دوم کے دور کا ایک مدفون غار دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے، جو برتنوں کے درجنوں ٹکڑوں اور کانسی کے نوادرات سے بھرا ہوا پایا گیا۔ اسرائیلی اور عالمی میڈیا کے مطابق ماہرین پر اس غار کی موجودگی کا انکشاف گزشتہ منگل کو ساحل پراس وقت ہوا جب بلماحيم نیشنل پارک میں زمین کھودنے والی ایک مشین غار کی چھت سے ٹکرائی۔
ماہرین آثار قدیمہ نے دیکھا کہ وہاں انسان کا بنایا ہوا ایک مربع شکل کا قدیم غار موجود ہے، جس میں اترنے کے لیے انھوں نے سیڑھی کا استعمال کیا۔ اسرائیل کی آثارِ قدیمہ کی اتھارٹی (آئی اے اے) کے مطابق مختلف غار سے مختلف شکلوں اور سائز کے درجنوں برتن ملے، جو 1213 قبل مسیح میں مرنے والے قدیم مصری بادشاہ کے دور سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں سے کچھ کٹورے سرخ رنگ کے ہیں، کچھ میں ہڈیاں بھی ملیں، آب خورے، کھانا پکانے کے برتن، ذخیرہ کرنے کے مرتبان، چراغ اور کانسی کے تیرکے سرے بھی غار سے ملے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اشیا مردے کے ساتھ تدفین کے وقت رکھی جاتی تھیں، غار سے ایک انسانی ڈھانچا بھی ملا ہے، آثار قدیمہ کے ماہرین کے مطابق یہ غار کانسی کے زمانے کے آخری دور میں تدفین کے رسم و رواج کی مکمل تصویر پیش کرتا ہے۔
ماہرین نے اس غار کو ایک انتہائی نایاب دریافت قرار دیا، یہ اپنی تعمیر کے بعد زندگی میں پہلی بار دریافت ہوا ہے، بننے کے بعد سے یہ اب تک بند ہی رہا۔ یہ آثار جس فرعون کے دورِ حکومت سے متعلق ہیں، اس نے طویل عرصے تک حکومت کی تھی اور اس کا کنعان پر بھی کنٹرول تھا، یہ ایک ایسا علاقہ تھا جس میں جدید دور کا اسرائیل اور تمام فلسطینی علاقے شامل تھے۔ اس غار کو اب دوبارہ سیل کر دیا گیا ہے، اور اس کی حفاظت کی جا رہی ہے۔