اسٹبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی اور مطلوبہ نتائج نہ ملنے پر عمران خان اعجاز الحق پر برہم ہوگئے ۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور اسٹبلشمنٹ کے درمیان مذاکرات کے لئے سابق صدر جنرل محمد ضیاء الحق کے فرزند اور سابق وفاقی وزیر اعجاز الحق کی خدمات بھی حاصل کی گئی تھیں انہوں نے عمران خان سے پہلی ملاقات اس وقت پشاور میں کی تھی جب وہ مقدمات اور گرفتاری سے بچنے کے لئے وہاں مقیم تھے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ماہ میں اعجاذالحق کی عمران خان سے کئی ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور گزشتہ دنوں چشتیاں میں ہونے والے جلسے میں اعجازالحق ہی اس گاڑی کو ڈرائیو کر رہے تھے جس پر بیٹھ کر عمران خان جلسہ گاہ پہنچے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اعجاز الحق کے ذریعے عمران خان کو انگیج کرنے کا مقصد یہ تھا کہ معاملہ کا کوئی مثبت حل نکل آئے تاہم عمران خان فوری الیکشن یا موجودہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن کےمطالبات سے دستبرداری پر تیار نہ تھے۔
دونوں مطالبات پر مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہونے پر عمران خان غصے اور فرسٹریشن کا شکار ہو گئےاور تین روز قبل چکوال کے جلسے میں جہاں انہوں نے سیاسی قیادت اور اسٹبلشمنٹ کے خلاف جارحانہ رویہ اختیار کیا وہیں اعجازالحق پر بھی اپنی بھڑاس اس طرح نکالی کہ خطاب کے دوران عمران خان نے غیر ضروری طور پر بھٹو کا ذکر سامنے لے آئے اور کہا کہ بھٹو جیسے غیر معمولی اور خود دار لیڈر کواس وقت کے میر جعفر نے بیرونی قوتوں کے ایماء پر پھانسی چڑھایا