اسلام آباد:وفاقی دارالحکومت میں کنٹینرز رکھ کرراستے بلاک کرنے کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی ، ملک صالح محمد ایڈووکیٹ کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے ہوں گے تو یہ توہوگا، سیاسی جماعتیں پریشرگروپ بنی ہوتی ہیں، ملک یرغمال بنایا ہوتا ہے ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایکسپریس وے کو کنٹینرزلگا بلاک کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست گزار کے مطابق راستے بلاک ہونے سے لوگوں کو دشواری ہو رہی ہے، جس پرجسٹس محسن اختر کیانی نے سوال کیا کہ احتجاج کے دوران ٹریفک ریگولیٹ ہو رہی ہے نا؟
درخواست گزارنے کہا کہ کسانوں کا مارچ روکنے کیلیے ایسا کیا گیابنیادی حقوق سلاب ہو رہے ہیں، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ دھرنے ہوں گے تو یہ تو ہوگا، سیاسی جماعتیں پریشرگروپ بنی ہوتی ہیں، ملک یرغمال بنایا ہوتا ہے، اب کوئی تجویزلائیں کی کیا کیا جائے ، جس پر درخواست گزار وکیل نےکہا کہ پریڈ گراؤنڈکو احتجاجی جلسوں اوردھڑنوں کیلئے مختص کر دیا جائے ، جج نے کہا کہ پریڈ گراؤنڈ کیوں ؟ ایف ایٹ کچہری کو کیوں نہ مختص کر دیں؟۔
دوران سماعت وکیل کی جانب سے عالی جاہ کہنے پرجج برہم ہوگئے ،جسٹس محسن اخترنے کہا کہ میں جج ہوں مجھے عالی جاہ لفظ سے سخت چڑ ہے ، دھرنوں سے متعلق فیصلے آچکے ہیں، ان کو پڑھ کرآئیں ۔