اسلام آباد میں دھرنے پر بیٹھے کسان اتحاد کے چیئرمین خالد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کسی غلط فہمی میں نہ رہے ،احتجاجی کسان مر جائیں گے مگر واپس نہیں جائیں گے ۔۔ہمارے ساتھ ظلم ہو رہا ہے ۔۔سیلاب کے بعد فصلیں کاشت کرنے کے لیے 30 فیصد زمین بچی ہے اوپر سے بجلی کے بل، ٹیکس اور مڈل مین ہمیں تباہ کر رہے ہیں ۔
خالد حسین کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے گھر پر ہونے والے مذاکرات میں وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے ہمیں ذلیل کیا ۔ ان کا رویہ آمرانہ ہے ایسے میں مذاکرات نہیں ہوسکتے ۔
ایک سوال پر خالد حسین نے کہا کہ ایک طرف پنجاب حکومت ہمیں نواز لیگ کے کارکن قرار دے رہی ہے ،پنجاب پولیس ہمیں اسلام آباد آنے کے لیے راستہ نہیں دے رہی تھی تو دوسری طرف وفاقی حکومت کہہ رہی ہے کہ یہ عمران خان کے لوگ ہیں ۔ہم جائیں تو کدھر جائیں۔
ملک بھر کے چھوٹے بڑے کسانوں کا جینا دشوار ہو گیا ہے۔ ہمارے ساتھ موجود کسانوں کے پاس کھانے کے لئے کچھ نہیں ۔مگر ان کا عزم ہے کہ ہم بھوکے مر جائیں گے واپس نہیں جائیں گے۔
خالد حسین نے اسلام آباد اور راولپنڈی کے عوام سے اپیل کی کہ وہ مظاہرین کے لئے خشک چنے اور پانی بھیجیں تاکہ وہ جسم و جاں کے درمیان رابطہ برقرار رکھ سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سے 22 سو روپے من گندم خریدی جا رہی ہے۔ جبکہ اس میں سے چوکر اور دیگر کئی چیزیں نکالنے کے بعد چار ہزار روپے من عوام کو آٹا بیچا جا رہا ہے ۔ فصلیں کاشت ہم کریں ان پر سارے اخراجات ہم کریں اور حکومت ریٹ مقر