قیدی گاڑی بھی آگئی مگرعمران خان گرفتاری سےکیسے بچ گئے؟اصل کہانی

گزشتہ چھ ماہ کے دوران یہ دوسرا موقع ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کیلئے پرزنرز وین تک آ گئی مگر تحریک انصاف کے سربراہ گرفتار نہ ہوئے۔ یا یوں کہیں کہ گرفتاری سے بال بال بچ گئے، تحریک انصاف کے کارکن اسے اپنی مزاحمت اور زور بازو کا کرشمہ قرار دے رہے ہیں مگر اس کا ایک قانونی پہلو بھی ہے۔

واضح رہے کہ ہفتے کی شام تھانہ مارگلہ کے علاقہ مجسٹریٹ رانا مجاھد نےخاتون مجسٹریٹ زیباچوہدری کو دھمکی دینے کے کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔وارنٹ گرفتاری تھانہ مارگلہ میں 20 اگست کو درج مقدمے میں جاری کیےگئے، مقدمے میں عمران خان کے خلاف دفعہ 504/506 اور 188/189 لگائی گئی ہے جبکہ عمران خان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں درج مقدمےکا نمبر 407 ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر دھمکی کیس میں دہشت گردی کی دفعات ختم کر دی گئی تھیں تاہم دیگر دفعات میں عمران خان نے ضمانت نہیں کرائی جس کیلئے انہیں پیر کو عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔

مقدمے میں شامل دفعہ 506 دھمکی آمیز بیان دینے پر درج کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ قانونی ماہرین کے مطابق مذکورہ دفع مجرمانہ دھمکی کی صورت میں لگائی جاتی ہے اور اس جرم میں ملوث ملزم کو زیادہ سے زیادہ سات سال قید یا جرمانہ اور یا پھر دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

عمران خان کیخلاف جاری کئے گئے وارنٹ کا عکس

یہ امر قابل ذکر ہے کہ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد پولیس کے اعلیٰ افسران سمیت بھاری نفری بنی گالہ پہنچ گئی تھی جبکہ پرزنرز وین بھی منگوا لی گئی تھی جس سے یہ تاثر پیدا ہو گیا تھا عمران خان کی گرفتاری عمل میں آنے والی ہے تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جن دفعات کے تحت عمران خان کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں ان میں فوری گرفتاری نہیں بنتی بلکہ پیرکے روز تحریک انصاف کے چیئرمین کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونا ہے جہاں دھمکی کیس میں غیر مشروط معافی مانگنے پر ان کی ضمانت کنفرم ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ اب تک عمران خان گھما پھرا کر معذرت تو کر رہے ہیں تاہم انہوں نے غیر مشروط معافی کا قانونی اور عدالتی تقاضا پورا نہیں کیا۔

دوسری طرف پولیس کی بھاری نفری کے بنی گالا پہنچنے پر تحریک انصاف کے کارکنوں اور رہنماؤں کی بڑی تعداد بھی وہاں پہنچ گئی اور عمران خان کے حق میں اور حکومت کے خلاف زبردست نعرے بازی شروع کردی۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ان کی ریڈ لائن ہے جسے کراس کرنے کی حکومت کو کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس موقع پر مراد سعید اور بعض دیگر رہنماؤں نے بھی پرجوش خطاب میں حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر ایسی کوئی حرکت کی گئی تو ہم 27 کلومیٹر کے علاقے کو حکومت کے لیے جیل بنا دیں گے۔

دفع 506 کے تحت سات برس قید کی سزا ہو سکتی ہے

واضح رہے کہ تحریک انصاف سمیت حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی حکومت صرف 27 کلو میٹر کی حدود میں ہے۔ ہفتے کی شب ناصرف بنی گالہ پرتحریک انصاف کے مرد و خواتین کارکن بڑی تعداد میں جمع ہوگئے تھے بلکہ لاہور کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی تحریک انصاف کے کارکن نعرے بازی کرتے ہوئے سڑکوں پر آگئے جو عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں سخت ردعمل کا سگنل دے رہے تھے ۔ واضح رہے کہ یہ دوسرا موقع ہے کہ قیدی گاڑی کی آمد کے باوجود عمران خان کی گرفتاری ممکن نہیں ہو سکی۔ اس سے قبل نو مارچ کو حکومت کے خاتمے سے پہلے بھی ایسی ہی صورت حال پیدا ہو گئی تھی جب وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے پرزنرز وینز لا کر کھڑی کر دی گئی تھیں۔

ہفتے کی شب تقریبا 11:00بجے کے بعد پولیس کے افسران اپنے عملے کے ساتھ بنی گالہ سے واپس لوٹ گئے جس کے بعد بنی گالہ چوک ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سینئر پولیس افسران کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی کی گرفتاری کا کوئی حکم نہیں ملا ۔ دوسری طرف اب بھی پولیس کی بھاری نفری بنی گالہ کے آس پاس موجود ہے جو کسی بھی ممکنہ صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیار ہے ۔