ایتھنز(امت نیوز) گزشتہ 9 برس کے دوران 25 ہزار غیرقانونی تارکین وطن بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اطالوی جزیرے لامپدوسا میں 3 اکتوبر 2013 کو بحیرہ روم میں 9 بچوں اور 83 خواتین سمیت 368 افراد کی ہلاکت کے واقعے کے نو سال گزرنے کے باوجود غیرقانونی تارکین وطن کے افریقہ سے یورپ جانے کے خطرناک سفر کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے نقل مکانی (IOM) کی بحیرہ روم کی شاخ نے مذکورہ واقعے کے بعد 9 سالوں میں اپنی جانیں گنوانے والے تارکین وطن کی تعداد 25 ہزار کے لگ بھگ ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
بین الاقوامی تنظیموں کے، جن میں آئی او ایم، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین اور یو این چلڈرن فنڈ (یونیسیف) شامل ہیں، اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 25 ہزار تارکین وطن میں سے 20 ہزار وسطی بحیرہ روم میں ہونے والے حادثات میں جان گنوا بیٹھے۔
رواں سال کے دوران بحیرہ روم میں اب تک 1400 افراد ہلاک یا لاپتہ ہوچکے ہیں، جن میں سے 84 فیصد بحیرہ روم کے وسطی حصے میں نقل مکانی کے "خطرناک” راستے سے یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہوئے۔