نوبل امن انعام 2022ء کا تاج حقوق انسانی کے3علمبرداروں کو پہنا دیا گیا

اوسلو(امت نیوز) سال 2022 کے لیے امن کا نوبل انعام انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے 2 اداروں اور ایک شخص کے نام رہا۔
ناروے کی نوبل کمیٹی کے مطابق انسانی حقوق کے لیے سرگرم بیلاروس کے ایلس بیالیٹسکی، روسی انسانی حقوق کے ادارے میموریل انٹرنیشنل اور یوکرین کے انسانی حقوق سے متعلق مرکز برائے شہری حقوق کو مشترکہ طور پر امن کا نوبل انعام دیا گیا ہے۔
کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ امن کے نوبل انعام جیتنے والے ادارے اور سماجی کارکن اپنے اپنے ممالک میں سول سوسائٹی کی نمائندگی کرتے ہیں، جو وہاں متعدد برسوں سے شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کررہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ان تینوں نے جنگی جرائم، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور طاقت کے بہیمانہ استعمال کے خلاف زبردست کام کیا ہے جبکہ امن اور جمہوریت کے لیے بھی ان کا کام قابل قدر ہے۔
واضح رہے کہ امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد افراد یا اداروں کے ناموں کو خفیہ رکھا جاتا ہے مگر اس سال 343 نام جمع کرائے گئے تھے جن میں 251 افراد اور 92 مختلف ادارے شامل تھے۔
نوبل امن انعام کے اعلان سے قبل ہی خیال کیا جارہا تھا کہ اس سال یہ اعزاز یوکرین میں روسی جنگ کے حوالے سے دیا جاسکتا ہے۔
گزشتہ سال نوبل امن انعام دو صحافیوں فلپائن کی ماریہ ریسا اور روس کے دیمتری مراتوف کو دیا گیا تھا۔
دونوں صحافیوں کو امن کا نوبل انعام اظہار رائے کی آزادی کے لیے بھرپور کوششوں پر دیا گیا۔
نوبل انعام ایک گولڈ میڈل، ایک ڈپلوما اور ایک کروڑ سویڈش کرونا (تقریباً 9 لاکھ امریکی ڈالر) کی انعامی رقم کے ساتھ دیا جاتا ہے۔
یہ ایوارڈ 10 دسمبر کو اوسلو میں منعقدہ ایک رسمی تقریب میں دیا جائے گا، جو نوبل انعام کے بانی سوئیڈش موجد الفریڈ نوبل کی 1896ء میں وفات کی برسی منانے کا دن ہے۔
تاہم ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ 60 سالہ ایلس بیالیٹسکی اس تقریب میں شریک ہو سکیں گے یا نہیں کیونکہ وہ 2021ء سے بیلاروس کی ایک جیل میں قید ہیں۔