امریکی صدر کا بیٹا ٹیکس چوری اور اسلحہ خریداری کا ملزم ٹھہرا

واشنگٹن(امت نیوز) امریکی میڈیا رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک وفاقی ادارے کے مطابق اس کے پاس صدر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن پر ٹیکس چوری اور ہتھیاروں کی خریداری کا الزام لگانے کے لیے کافی مواد موجود ہے۔
وفاقی ادارے نے مزید بتایا کہ ہنٹر بائیڈن پر ہتھیاروں کی خریداری کے معاملے میں جھوٹ بولنے کا الزام بھی ہے۔
سی این بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہنٹر بائیڈن پر فرد جرم اب ڈیلاویر کے اٹارنی جنرل کے ہاتھ میں ہے۔
تقریباً دو ماہ قبل سی بی ایس نیوز کو معلوم ہوا کہ ہنٹر یا صدر کے بھائی جیمز بائیڈن کی کمپنی سے تعلق رکھنے والے عالمی کاروباری معاملات میں سے 150 سے زائد مالیاتی لین دین کو امریکی بینکوں نے تشویشناک قرار دیا ہے۔ ان معاملات کی مزید جانچ کی ضرورت ہے۔
ان میں سے کچھ معاملات میں بڑی ترسیلات شامل تھیں ۔ دیکھنا ہوگا کہ اس طرح کے بینک جائزے گہرے مسائل کی نشاندہی کر رہے ہیں یا وہ بے ضرر ہیں۔
امریکی قدامت پسند گروپ تین سال سے صدر بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کی سابقہ کاروباری سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔
ہنٹر بائیڈن سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھی ہدف رہے ہیں۔ ٹرمپ کے کیمپ نے بارہا بائیڈن کے بیٹے پر یوکرین اور چین میں اقتصادی مفادات رکھنے پر تنقید کی ہے۔ الزام کے مطابق ہنٹر کے چین اور یوکرین سے اقتصادی مفادات اس وقت وابستہ ہوئے جب ان کے والد بائیڈن امریکہ کے نائب صدر تھے۔
52 سالہ ہنٹر بائیڈن ایک وکیل اور لابیسٹ فرم کے رکن ہیں۔ انہوں نے چین اور یوکرین سمیت بیرون ملک کام کیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی حکام نے 2018 میں ہنٹر سے تفتیش شروع کی تھی۔ ابتدائی طور پر ان کے بیرون ملک کاروبار اور مشاورت سے متعلق مالیاتی لین دین پر توجہ دی گئی۔
وقت گزرنے کے ساتھ تحقیقات اس بات پر مرکوز کرنا شروع کی گئی کہ آیا ہنٹر نے 2018 میں آتشیں اسلحے کی خریداری کے لیے جمع کرائی گئی دستاویزات میں غلط بیانات دئیے ہیں یا نہیں۔