ایرانی سرکاری ٹی وی پر ہیکرز کا حملہ۔ خامنہ ای کے خلاف پیغامات نشر

تہران(امت نیوز) ایران کرد خاتون مہسا امینی کی مبینہ زیرحراست ہلاکت کے بعد سے بدستور احتجاجی مظاہروں کی گرفت میں ہے۔
اس کا ایک نیا پہلو اس وقت دیکھنے کو ملا جب ایران کے سرکاری ٹی وی چینل کو ہیک کر لیا گیا۔
اس موقع پر براہِ راست نیوز بلیٹن روک کر رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف پیغامات نشر کیے گئے۔
ٹی وی بلیٹن کے دوران مقامی وقت کے مطابق 6 بجے اسکرین پر ایک ماسک دکھایا گیا اور اس کے بعد رہبراعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے چہرے پر بندوق کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی تصویر کے گرد شعلے دکھائے گئے۔
مہسا امینی اور تین دیگر خواتین کی تصاویر بھی دکھائی گئیں جو حالیہ احتجاجی مظاہروں میں ہلاک ہوئیں۔
ایک پیغام دکھایا گیا، جس میں کہا گیا تھا ’آپ ہمارے ساتھ شامل ہوں اور آواز اٹھائیں‘ ایک دوسرے پیغام میں لکھا تھا ’ہمارے نوجوانوں کا خون آپ کے ہاتھوں سے بہہ رہا ہے۔‘

ہیکرز نے اپنی شناخت ’عدالتِ علی‘ کے طور پر کرائی۔
سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں جن میں تہران کی ایک یونیورسٹی کی طالبات صدر ابراہیم رئیسی کے دورے کے موقع پر ’رئیسی یہاں سے نکل جاؤ‘ کے نعرے لگا رہی ہیں۔
ہفتے کو ہی سنندج شہر میں دو افراد مارے گئے۔ ایک شخص کو اس کی کار میں گولی ماری گئی جب اس نے ہارن بجا کر مظاہرین کی حمایت کی جبکہ مشہد میں ایک خاتون کی گردن میں گولی ماری گئی۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق احتجاجی مظاہروں کے 17 ستمبر کو آغاز کے بعد سے 150 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ کئی شہروں میں ہڑتال بھی کی گئی۔
تہران کے بازاروں میں مظاہرین نے پولیس کی چوکیوں کو نذرآتش کرڈالا اور سکیورٹی اہلکاروں کو راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور کردیا۔