برلن(امت نیوز) وفاقی جمہوریہ جرمنی آبادی اور معیشت کے اعتبار سے یورپ کا سب سے بڑا ملک ہے۔ امریکا، چین اور جاپان کے بعد دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بھی جرمنی کی ہے۔
اس ملک میں لاکھوں مسلمان بھی آباد ہیں لیکن مساجد خال خال ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
جرمنی میں مساجد کی تعداد کا اندازہ ساڑھے تین ہزار سے ساڑھے سات ہزار تک ہے۔ زیادہ تر مساجد کے مینار نہیں ہیں۔
جرمنی بھر میں صرف تیس مساجد سے لاؤڈ اسپیکر پر روزانہ پانچ مرتبہ دی گئی اذانیں کچھ دور سے بھی سنی جا سکتی ہیں۔
جرمنی کی ہزاروں مساجد میں سے زیادہ تر گھروں کے عقبی حصوں یا صنعتی پارکوں میں بنائی گئی ہیں اور ان میں سے بیشتر کو باہر سے دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ یہ مسجد ہے۔
گزشتہ دنوں جرمنی میں منائے گئے سالانہ ‘اوپن مسجد ڈے‘ کے موقع پر ان مسلم عبادت گاہوں کے دروازے حسب روایت عوام کے لیے کھول دیئے گئے۔
جرمنی میں 1997ء سے ہر سال تین اکتوبر کو اوپن مسجد ڈے منایا جاتا ہے۔ اس سال بھی پورے جرمنی میں تقریباﹰ ایک ہزار مساجد نے مسلم اور غیرمسلم افراد کو آپس میں تبادلہ خیال اور ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے اپنے دروازے دن بھر کھلے رکھے۔ 2022 میں اس دن کا نعرہ تھا ‘نایاب وسائل – عظیم ذمہ داری‘۔
جرمن اسلام کانفرنس کی ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2019ء کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں رہنے والے 55 لاکھ مسلمانوں میں سے 24 فیصد ہفتے میں کم از کم ایک بار کسی نہ کسی مقامی مسجد میں جاتے ہیں۔