طالبان حکومت نے واپسی کے لیے کوششیں شروع کر دیں۔فائل فوٹو
 طالبان حکومت نے واپسی کے لیے کوششیں شروع کر دیں۔فائل فوٹو

افغانستان سے ڈیڑھ ارب ڈالر کے نوادرات چوری ہوئے

محمد قاسم:
افغان طالبان کی حکومت نے گزشتہ 5 ماہ میں ملک کے طول و عرض میں موجود عجائب گھروں اور آثار قدیمہ کی جانچ پڑتال کی۔ جس کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکہ اور ناٹو ممالک نے افغانستان کے 1.5 ارب ڈالر کے نوادرات چوری کیے۔ سابق حکمران اور اعلیٰ افسران بھی وقتاً فوقتاً ان نوادرات کو مغربی ممالک میں منتقل کرتے رہے اور یہ کہ ان نوادرات کی بلیک مارکیٹ میں خرید و فروخت کی گئی۔ افغان وزارت ثقافت اور دیہی امور کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ امریکہ اور ناٹو نے افغانستان سے ڈیڑھ ارب ڈالر کے نوادرات چوری کرکے غیر قانونی طور پر مغربی ممالک منتقل کر دیئے ہیں۔ گزشتہ دنوں آن لائن آکشن کی ایک ویب سائٹ پر نوادرات کی نمائش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ نیلامی کے لیے پیش کیے گئے 300 ملین ڈالرز کے قدیمی دستاویزات میں قرآن پاک کے 30 سے زائد نایاب نسخے شامل ہیں۔ جنہیں ایک قطری شخص نے خریدنے سے پہلے افغان حکام سے تصدیق چاہی۔ افغان حکومت نے کمپنی سے رابطہ کیا کہ یہ چوری کیے گئے ہیں۔ جس پر قطری شہری نے یہ نسخے نہیں خریدے۔ بلکہ قطر حکومت نے یہ نسخے واپس لانے کی کوشش شروع کر دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قطر کے حکام کو آن لائن آکشن کمپنی نے بتایا کہ یہ نوادرات جرمنی، امریکہ، فرانس، ایران اور دیگر مغربی ممالک سے بلیک مارکیٹ سے خریدے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق امریکی اور ناٹو فوجیوں نے جنگ کے دوران افغانستان سے ڈیڑھ ارب ڈالرز کے نوادرات لوٹے۔ جن میں پرشین ایمپائر کے زمانے سے لے کر دیگر تاریخی ادوار کے نوادرات اور نسخے شامل ہیں۔ چوری کیے گئے ان نوادرات میں قدیم مورتیاں، بدھ مت کے آثار، صحابہ کرامؓ کے دور کے اسلامی نوادرات، محمود غزنوی دور کی صراحیاں، 3500 سالہ پرانے قالین، چمڑے کے بنائے گئے قیس دور حکومت کی دستاویزات شامل ہیں۔
افغان وزارت ثقافت کے عہدیدار احمد صافی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ افغان جنگ کے دوران بھی یہ نوادرات محفوظ تھے۔ اس حوالے سے کی جانے والی تحقیقات کے مطابق سابقہ حکومت میں شامل بعض افراد نے ان نوادرات کو امریکی اور ناٹو حکام کو بطور تحفے دیئے۔ جبکہ سابق حکمرانوں نے اپنے عزیزوں کو بیرون ممالک بھجوانے اور انہیں وہاں قیام میں مدد کے لیے بھی ان نوادرات کو استعمال کیا۔ احمد صافی کے مطابق شمالی اتحاد کے رہنمائوں نے بدھ مت کے آثار کو چوری کر کے فرانس میں اپنے عزیزوں کے قیام اور تعلیمی اداروں میں داخلوں کیلئے استعمال کیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے راستے بھی بعض اسمگلروں نے افغان نوادرات کو مغربی ممالک میں اسمگل کیا۔ لیکن زیادہ لوٹ مار ان فوجیوں نے کی جن کو سفر میں ہر طرح کی تلاشی سے استثنیٰ حاصل تھا۔ ذرائع کے مطابق طالبان حکام نے قطر اور متحدہ عرب امارات سے درخواست کی ہے کہ ان افغان نوادرات کو واپس لانے میں مدد کی جائے۔
طالبان کی جانب سے کی گئی تحقیقات کے مطابق ہرات میں واقع 3 ہزار سالہ قلعے سے 120 کے قریب قیمتی نوادرات غائب ہیں۔ یہاں پر امریکی فوجی تعینات تھے۔ ذرائع کے مطابق طالبان کے اولین دور میں پاکستان کے مرحوم وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نصیراللہ بابر کے پاس بھی کروڑوں روپے کے افغان نوادرات موجود تھے۔ اس وقت ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے انہیں یہ تحفے میں دیئے ہیں۔ لیکن طالبان حکومت وزارت ثقافت نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اس سلسلے میں ان کے رشتہ داروں سے رابطہ کیا جا رہا ہے کہ یہ افغان قوم کی امانت ہے۔ واپس کر دی جائے۔
ذرائع کے مطابق مزار شریف سے بھی 80 کروڑ ڈالر کے نوادرات وسطی ایشیائی ممالک تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان، کرغیزستان منتقل کیے گئے۔ ازبکستان نے 20 کروڑ ڈالرزکے نوادرات افغان حکومت کے حوالے کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جبکہ دیگر ممالک کے ساتھ رابطے جاری ہیں۔