لانگ مارچ کی بھینٹ چڑھ جانے والی خاتون رپورٹر کے شوہر نے اپنے جس تحریری بیان میں اپنی اہلیہ کی موت کو حادثہ قرار دیا ہے ، وہ پنجاب حکومت کی جانب سے سادہ کاغذ پر لکھ کر دیا گیا بیان ہے جس پر نعیم نے دستخط کر دئیے اور ہر قسم کی قانونی کارروائی سے دستبرداری اختیار کرلی۔سوشل میڈیا پر تھانے کے اندر بنائی گئی ویڈیو منظر عام پر آ گئی ہے جس میں پنجاب حکومت کے ایک سینئر وزیر اور دیگر حکام متوفیہ کے شوہر کو سادہ کاغذ پر لکھے گئے بیان پر دستخط اور انگوٹھا لگانے کو کہہ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران عمران خان کے کنٹینر تلے دب کر جاں بحق ہونے والی خاتون صحافی کے شوہرمحمد نعیم بھٹی نے کامونکے پولیس کو دی گئی درخواست میں اپنی اہلیہ کی موت کو حادثہ قرار دیا اور کہا ہے کہ وہ پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے اور نہ ہی کسی قسم کی قانونی کارروائی کرنا چاہتے ہیں ۔اپنے تحریری بیان میں ان کا کہنا ہے کہ صدف ڈیوائیڈر سے پھسل کر کنٹینر کے نیچے جا گریں اور موقع پر جاں بحق ہو گئیں ۔ واضح رہے کہ نعیم موقع پر موجود نہیں تھے جبکہ وہاں موجود صحافیوں سمیت درجنوں افراد نے دیکھا کہ صدف نعیم عمران خان کے کنٹینر پر چڑھنے کی کوشش میں سلپ ہو کر گریں۔
میاں اسلم اقبال اور دیگر محمد نعیم سے تحریری بیان پر دستخط کراتے ہوئے
ذرائع کا کہنا ہے کہ نعیم نے صدمے کی حالت میں مبینہ دباؤ کے تحت حکام کی جانب سے فراہم کردہ تحریری بیان پر دستخط کئے ۔ اس بات کی تصدیق سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی اس ویڈیو سے بھی ہو رہی ہے جس میں پنجاب حکومت کے وزیر میاں اسلم اور بعض دیگر حکام صدف کے شوہر نعیم کے ساتھ تھانے کے اندر بیٹھے ہیں اور ان کے ہاتھ میں ایک سادہ کاغذ پر لکھی گئی تحریر تھماتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ اس پر دستخط کردیں۔ پھر وہ پولیس افسر کو مخاطب کر کے کہتے ہیں کہ یہ صاحب مدعی ہیں ۔۔ گویا اب معاملہ ختم سمجھا جائے ۔
دوسری طرف سوشل میڈیا پر لاہور کے ایک صحافی نے عینی شاہدین کی مدد سے واقعے کی جو تفصیلات بیان کی ہیں وہ ذیل میں پیش کی جا رہی ہیں۔ اس کے جواب میں دوسرے فریق کا موقف بھی بخوشی شائع کیا جائے گا۔
خبریں چینل فائیو کی رپورٹر صدف نعیم کی شہادت کیسے ہوئی؟
جی ٹی روڈ سادھوکی عمران خان کے خطاب کے بعد مختلف چینلز کے کل تین رپورٹرز اپنے کیمرہ مینوں کے ساتھ عمران خان کے کنٹینر کے دروازے والی سائیڈ سے ساتھ ساتھ بھاگ رہے تھے تاکہ عمران خان کا "ساٹ” کیا جاُسکے۔
کنٹینر کے ساتھ بھاگنے والوں میں دنیا نیوز کے اخلاق باجوہ، ان کے کیمرہ مین آصف پرویز ٹوبہ، نیو ٹی وی کے کاشف سلمان اور انکے کیمرہ مین اور پانچویں صدف نعیم تھی جو ساتھ ساتھ بھاگ رہی تھی ، کوئی دو سے تین کلومیٹر بھاگنے کے بعد جب کنٹینر پر چڑھنے کی اجازت نہیں ملی تو اخلاق باجوہ تھک کر سائیڈ پر ہو گئے اور ان کے پیچھے موجود صدف نعیم نے ان کی جگہ پر بھاگنا شروع کردیا ۔اخلاق باجوہ نے صدف کو کہا ” دفعہ کریں ہم تھک گئے ہیں یہ ہمیں کنٹینر پر نہیں چڑھنے دیں گے”
اب صدف آگے تھی کیمرہ مین آصف پرویز پیچھے تھا اور اس کے پیچھے نیو ٹی وی کے کاشف سلمان اور ان کا کیمرہ مین تھا ۔اسی اثنا میں صدف نے کنٹینر کے دروازے پر ہاتھ ڈالا تو عمران خان کے دو سیکورٹی گارڈز جو کنٹینر کے دروازے پر مامور تھے ،ان میں سے ایک نے صدف کوُ دھکا دیا اور وہ گر گئی ، جیسے ہی وہ گری، کنٹینر کے ٹائر نے صدف نعیم کا سر کچل دیا اور صدف نعیم موقع پر شہید ہو گئیں۔
سب سے پہلے دنیا نیوز کے کیمرہ مین آصف پرویز نے جب یہ دیکھا تو اس نے شور کیا جس کے بعد عمران خان کے گارڈز نے بے حسی کی انتہا کردی اور ویڈیو بنانے والے کیمرہ مینوں کو کنٹینر کے اوپر سے پانی والی بوتلیں مارنی شروع کردیں اور جو گارڈز کنٹینر کے دروازے پر تعنیات تھے وہ نیچے اترے اور ویڈیو بنانے والوں کو زدوکوب کرنا شروع کردیا اور اونچی آواز میں کہتے رہے کوئی ویڈیو مت بنائے ، کسی ایک ویڈیو بنانے والے کا موبائل بھی چھنیا گیا ۔ اس کے بعد صدف کی ڈیڈ باڈی کو ریسیکو کیا گیا ۔عمران خان جب نیچے اترے تو ان کے گارڈ صدف نعیم کو کنٹینر سے دھکا دیکر قتل کرکے ویڈیو بنانے والوں پر تشدد کرنے میں مصروف تھے!
یہ تمام واقعہ موقع پر موجود عینی شاہد دوستوں نے بتایا ہے عینی شاہد بھی سب جرنلسٹ ہیں۔
صدف نعیم خبریں گروپ کے ساتھ گذشتہ بیس سال سے منسلک تھیں اور انتہائی محنتی خاتون تھیں۔
شہید صدف نعیم کے دو بچے ہیں بڑی بیٹی نمرہ نعیم اور بیٹا اذان نعیم ہے۔