اسلام آباد : وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل محسن حسن بٹ نے کینیا کی پولیس کو ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے محسن حسن بٹ نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ کینیا پولیس اس شوٹر تک رسائی نہیں دے رہی جس کا ہاتھ دو ہفتے قبل زخمی ہو گیا تھا، اس افسر تک رسائی نہ دینا بڑی عجیب بات ہے، اس کا بیان بہت اہم ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ کینیا پولیس نے چار میں سے ایک آفیسر کو پاکستانی تحقیقات کاروں کے سامنے پیش کرنے سے انکار کیا، جس ایک افسر کو پیش نہیں کیا گیا وہ ارشد شریف پر گولیاں چلانے والوں میں شامل تھا۔
ڈی جی ایف آئی اےنے کہا کہ کینیا کی پولیس کے تین شوٹرز سے پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے پوچھ گچھ کی تھی ، تینوں شوٹرز کے بیانات میں ناصرف گھمبیر نوعیت کا تضاد تھا بلکہ بیانات غیر منطقی تھے، ہمیں یقین ہے کہ کینیا کی پولیس ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے محسن حسن بٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ کینیا پولیس بین الاقوامی قوانین کے تحت صحافی کے اس طرح کے سفاکانہ قتل جیسے جرم کی تحقیقات میں تعاون کی پابند ہے ، مشترکہ ٹیم کی تحقیقات ابھی غیر حتمی ہیں اور ٹیم بہت جلد متحدہ عرب امارات جائے گی۔
محسن بٹ نے مزید کہا کہ اگلا قدم ارشد شریف کی ہلاکت کے مقدمے کا ایکسٹرا ڈیشن ایکٹ کے سیکشن چار کے تحت پاکستان کے اندر ایف آئی اے میں اندراج ہے لیکن یہ اندراج اس وقت ہو گا جب وفاقی حکومت اس کے احکامات جاری کرے گی۔
خیال رہے کہ کینیا پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف کی گاڑی پر فائرنگ سے افسرکا ہاتھ زخمی ہوا تھا ، 23 اکتوبر کی رات پولیس کی طرف سے ارشد شریف کی گاڑی پر اور گاڑی سے پولیس کے یونٹ پر فائرنگ ہو رہی تھی۔
واضح رہے کہ 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا ۔
کینیا پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی موت کو شناخت کی غلطی قرار دے کر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل ٹیم صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے 28 اکتوبر کو کینیا گئی تھی۔ مذکورہ ٹیم ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد کینیا سے پاکستان واپس پہنچ چکی ہے۔