اسلام آباد: موسم سرما کا عروج آتے ہی گیس کی قلت شدت اختیار کرگئی جب کہ اگلے ماہ سے گھریلو صارفین کو 24گھنٹوں میں صرف 8گھنٹے گیس فراہم کی جائے گی۔
باخبر ذرائع کے مطابق گیس کی قلت سے سب سے زیادہ پنجاب متاثر ہوگا کیونکہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے پاس صوبے کے لیے مطلوبہ مقدار میں گیس دستیاب نہ ہوگی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گیس کی پیداوار میں پنجاب کا حصہ دیگر صوبوں سندھ، بلوچستان اور کے پی کے سے کم ہے۔
آئین کے آرٹیکل 158کے تحت گیس پر پہلا حق اس صوبے کا ہے، جہاں سے وہ نکلتی ہے۔لہٰذا دیگر صوبوں میں صورت حال کچھ بہتر ہوسکتی ہے لیکن پنجاب میں گھریلو صارفین کو گیس ناشتے، دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے کے لیے صرف صبح، دوپہر اور رات کے اوقات میں ہی فراہم کی جائے گی۔
پنجاب میں سی این جی سیکٹر پہلے ہی مشکلات سے دوچار ہے چونکہ اس نے ایل این جی کا استعمال شروع کردیا تھا لیکن اس وقت ایل این جی بھی دستیاب نہیں کیونکہ پاکستان ایل این جی لمیٹڈ اس کی اسپاٹ خریداری میں کامیاب نہیں ہوسکی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں گیس کی پیداوار میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے، 2021-22 میں گیس کی پیداوار 3,463 mmcfd تھی، خدشہ ہے کہ یہ مزید گھٹ کر 3,122mmcfd کی سطح پر آجائے گی، یہ خطرہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ گیس کی ملکی پیداوار 2029-30 تک محض 1,659 mmcfdرہ جائے گی۔