اسلام آباد:وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ عمران خان نے قوم کے ساتھ سب سے بڑا فراڈ 50 ارب روپے کا کیا،،ڈیلی میل نے مجھ سے نہیں بلکہ 22 کروڑ عوام سے معافی مانگی ہے،10 لاکھ کی اشاعت والے ڈیلی میل نے اپنے اخبار میں دوسرے یا تیسرے صفحے پر معافی نامہ شیئر کیا ہے، سعودی عرب کے کراﺅن پرنس محمد بن سلمان نے ایک ہی گڑی بنوائی تھی ، جس میں خانہ کعبہ کا ماڈل تھا ،عمران خان نے توشہ خانہ میں آنے والی خانہ کعبہ کے ماڈل والی گھڑی بیچ کر پاکستان کی بہت بدنامی کی ہے،ہم مسلمان ہیں، اپنی نجی زندگی میں جو مرضی کریں،خانہ کعبہ پر مر مٹتے ہیں، یہ انتہائی گھٹیا حرکت کی گئی،
شہباز شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ہم پرلگائے جانے والے الزامات کا مقصد تھا کہ نوازشریف ، مجھے اور میرے خاندان ، پارٹی کو بری طرح پاکستان کے اندر اور باہر بدنام کرنے کی ایک بدترین و گھٹیا دن رات کوشش کی گئی ،چاہے آپ جان گئے ہیں کہ پاناما سے اقامہ کیا ہوا، اصل کیس پاناما تھا سزا اقامہ میں ہوئی ،جس کا کیس میں کہیں ذکر نہیں تھا ، اقامہ اس لیے لایا گیا کہ پانامہ میں نوازشریف کا نام نہیں تھا،اس کے نتیجے میں جو گند اچھالا گیا ، اس زمانے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت صدیقی کا بیان چلا اور آپ نے دیکھا،چاہے دس سال گزر جائیں، سچ سامنے آتاہے،جو بات من گھڑت اور جھوٹی ہوتی ہے وہ چھپ نہیں سکتی ۔
انہوں نے کہاکہ آپ نے دیکھا نیشنل کرائم ایجنسی کو عمران خان اور حواریوں نے ہزاروں کاغذات دیئے، دو سال تحقیقات ہوئیں ، نتیجہ میں اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی اور میری بھی عزت رکھی ،عمران نیازی اور اس کے حواریوں ، شہزاد اکبر اور دوسرے افراد نے یہ نہیں سوچا کہ شریف خاندان کی تو بدنامی ہو گی لیکن پاکستان کی بدنامی بھی ہو گی ، یہ پتھر دل کی طرح سوچ کے حامل تھے ، پاکستان کو نقصان پہنچتا ہے تو کوئی بات نہیں ، شریف خاندان کو رسوا کرو۔
ان کا کہناتھا کہ عمران کی جانب سے دنیا کو یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان گرانٹ مت بھیجو یہاں چور ڈاکو بیٹھے ہیں کھا جائیں گے ،اس وقت ہوم سیکریٹری کا اسی آرٹیکل میں بیان دیا ہواہے ، میں نے اس کے بعد اعلان کیا میں ان کے خلاف عدالت میں جاﺅں گا ، چنانچہ میں نے لیگل نوٹس دیا، تین سال ڈیلی میل تاخیر کرواتا رہا لیکن اللہ نے کرم کیا ، پھر ڈیلی میل نے غیر مشروط معافی مانگی،
شہباز شریف نے کہا کہ اس سے بڑا اور کیا بہانہ ہو سکتاہے کہ کورونا آگیا کیس کو موخر کریں، دنیا کو زوم پر مشاورت کا طریقہ سکھا دیا ، انہوں نے بار بار کورونا کا بہانہ بنایا ، ہم نے پاکستان جانا ہے ، وہ بہانے تھےتاکہ تاخیر کی جائے ، اللہ نے کرم کیا اور تین سال بعد انہوں نے معاف مانگ لی ہے ،یہ معافی آپ سب سے مانگی گئی ہے ، میں ایمانداری سے کہہ رہاہوں کہ انہوں نے پاکستان کی 22 کروڑ عوام سے معافی مانگی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کے کراﺅن پرنس محمد بن سلمان نے ایک ہی گڑی بنوائی تھی ، جس میں خانہ کعبہ کا ماڈل تھا ، وہ گھڑی عطیے کے طور پر دی گئی ، یہ پاکستانی عوام کو دی گئی تھی ،خانہ کعبہ کا ماڈل ہو ، ہم مسلمان ہیں، اپنی نجی زندگی میں جو مرضی کریں،خانہ کعبہ پر مر مٹتے ہیں، یہ انتہائی گھٹیا حرکت کی گئی کہ خانہ کعبہ کا ماڈل بیچ کر پاکستان کو عمران خان نے بدنام کیا ، اس سے بری حرکت اور کوئی ہو نہیں سکتی، اس کو جھٹلا نہیں سکتا کہ گھڑی بیچی گئی ، دکاندار بھی سامنے آ گیا ، جس نے کہا کہ دو ملین ڈالر میں گھڑی خریدی تھی ، وہ دکاندار بھی سامنے آگیا جس نے کہا کہ اسلام آباد میں نہیں بیچی گئی ، رسیدیں جھوٹی ہیں، نہ ہی میری یہ لکھائی ہے ،
وزیر اعظم نے کہا کہ یقینا ہمیں مہنگائی ، تیل اور پٹرول کی قیمتیں روکی ہوئی تھیں ، آرٹیفیشل طور پر، دنیا میں تیل آسمان پر پہنچ چکا تھا ، جب ان کو اندازہ ہوا کہ تحریک اعتماد منظور ہو سکتی ہے ، ہمیں بڑی تکلیف ہوئی تھی کہ ہمیں عام آدمی تک مہنگائی ٹرانسفر کرنی پڑ رہی ہے ، ہمارے لیے بہت آسان تھا کہ ہم نہ بڑھاتے او رواہ واہ کرواتے ،ہم نے سیاست کے اوپر ریاست کو ترجیح دی ہے ، اگر نوازشریف کی لیڈر شپ میں دوائیاں مفت دیں، کھاد آدھی قیمت پر دی ، آٹا سستا کیا، چینی 52 روپے کلو تھی ، پھر ہمیں کیا مجبوری تھی کہ مہنگائی کا طوفان آگے کرنا پڑتا ، ہمارے پاس وہ وسائل نہیں تھے ہم نے 72 سال میں وسائل برباد کیئے ہین، اس میں سیاسی حکومتیں بھی شامل ہیں اور ڈکٹیٹرشپ بھی شامل ہے ، ریکوڈک کو دیکھ لیں ،ایک کلو تانبا نہیں نکلا اور پاکستان اربوں ڈالر کھو چکا ہے ،
انہوں نے کہا کہ سیلاب نے تباہی مچائی ،70ارب روپے سیلاب زدگان کیلیے مہیا کیا ، یہ بینظیر انکم سپورٹ کیلئے ، این ڈی ایم اے کے ذریعے اربوں روپے کے فوڈ پیکٹس ، پانی ، کمبل ٹینٹس مہیے کیے گئے ۔ابھی سردیاں آ گئیں ہیں ، گھر بنانے باقی ہیں، سیلاب میں جان کی بازی ہارنے والوں کے اہل خانہ کیلئے 40 کروڑ روپے ٹرانسفر کر رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آپ نے تباہی اور بربادی کر دی ، اس کا قوم کو حساب دیں، پہلے آپ نے چینی بیچی ، ایکسپورٹرز کو اربوں کھربو ں کا فائدہ دیا ، سبسڈی دی گئی ، پھر چینی واپس امپورٹ کی گئی، گندم بھجوانے کے بعد واپس امپورٹ کی گئی، اتنے بڑے بڑے سکینڈل، ہم نے قانون کا راستہ اپنایا ہے ، تین کروڑ 30 لاکھ لوگ سیلاب زدہ ہیں، ہمیں چاروں طرف چیلنجز کا سامنا ہے، ہماری کوشش جاری ہے، ہر روز ایک نیا شوشہ چھوڑا جاتاہے کہ پاکستان خدانخواستہ ڈیفالٹ کر رہاہے ، اللہ کے کرم سے پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، آپ چاہتے تھے کہ پاکستان سری لنکا بن جائے، آپ نے وہ حرکتیں کی جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، اپنی بہن کو آپ نے این آر او دلوایا ، آپ کو اس طرح کی باتیں کرتے ہوئے شرم نہیں آتی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انتہائی افسوسناک مقام ہے کہ ایسے انسان نے ہماری معیشت تباہ کی ، خارجی تعلقات کو تباہ کیا ، بہترین برادر ممالک سے تعلقات کو صفر پر لے گئے ، دن رات جھوٹ بولاجس کی مثال نہیں ملتی،10 لاکھ کی اشاعت والے ڈیلی میل نے اپنے اخبار میں دوسرے یا تیسرے صفحے پر معافی نامہ شیئر کیا ہے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا ، یہ عمران خان اور اس کے حواری جنہوں نے نوازشریف اور میرے غصے میں پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی ، ڈونرز کو کہا کہ پاکستان کو ایک دھیلا نہیں دینا یہاں سب کھایا جاتاہے ، ہمارے سر جھکے ہوئے ہیں اللہ نے پاکستان پر کرم کیا ، پاکستان کی عزت پر ضرب لگانے کی جو کوشش کی گئی اسے ناکام بنایا۔
انہوں نے کہا کہ فنانشل ٹائمز میں ان کے بارے میں اسٹوری چھپی کہ شوکت خانم کیلیے پیسہ جمع کیا گیا اس کو انہوں نے اپنی سیاست پر خرچ کر دیئے ، کس طریقے سے اس نے خواتین کو بے بنیاد گرفتار کروایا، مریم نواز کو گرفتار کروایا ، کوٹ لکھپت جیل میں نوازشریف تھے اور مریم نواز ملنے آئیں اور وہاں سے مریم کو گرفتار کر لیا گیا ، زرداری صاحب کی بہن فریال تالپور کو عید کی رات گرفتار کر لیا گیا ، اپنی بہن کو این آر او دلوادیا ، اگر میں ہوتا تو میں ان کی بہن کو کبھی گرفتار نہ کرتا، ان کی دبئی اور امریکہ میں پراپرٹی پکڑی گئی، پھر ایمنسٹی سے فائدہ اٹھایا، کئی سال ڈکلیئر نہیں کیا ، این آر او دلوایا ، اس طرح انہوں نے پاکستان کو برباد کیا
وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان نے قوم کے ساتھ 50 ارب روپے کا فراڈ کیا ہے، سیکریٹری کابینہ نے ہمیں دکھایا،یہ لفافہ بند تھا ، کھولا نہیں گیا، دو تین وزراء نے اعتراض کیا کہ اسے کھولیں، کابینہ کسی چیز کو دیکھتی نہیں ہے تو فیصلہ کس بات کا کریں، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ جو کابینہ کا فیصلہ ہو گا وہ وزیراعظم کا فیصلہ ہو گا، وزیراعظم کا ذاتی کوئی فیصلہ نہیں ہوتا ۔