ہماری نگاہیں ورلڈکپ جیتنے پر مرکوز ہیں،مراکشی کوچ،فائل فوٹو
ہماری نگاہیں ورلڈکپ جیتنے پر مرکوز ہیں،مراکشی کوچ،فائل فوٹو

مراکشی ٹیم کی فتح کیلیے عالم اسلام میں خصوصی دعائیں

ندیم بلوچ:
مراکشی ٹیم کی فتح کیلئے عالم اسلام میں خصوصی دعائیں کی جارہی ہیں۔ جبکہ البیت اسٹیڈیم مراکش ٹیم کے حامیوں کا سمندر امڈ آنے کی توقع کی جارہی ہے۔ اسی طرح فیورٹ فرانس کا مقابلہ کرنے کیلئے مراکش اسکواڈ نے حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ اہم فرنچ اسٹرائیکر میاپے کا میدان میں گھیرائو کیا جائے گا۔ جبکہ پہلے ہاف میں اٹیک دوسرے میں دفاع کی پلاننگ سامنے آئی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کے خلاف فیفا ورلڈکپ سیمی فائنل میں مراکشی ٹیم کی فتح کیلئے عالم اسلام میں خصوصی دعائوں کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ جبکہ سوشل میڈیا کے ذریعے البیت اسٹیڈیم میں فرنچ صدر کی ممکنہ موجودگی کے دوران البیت اسٹیڈیم میں حمد و ثنا کے ساتھ تلاوت قران کے ورد کیلئے سیمی فائنل دیکھنے والے قطری، مراکشی اور دیگر مسلمان شائقین سے درخواستیں بھی کی جارہی ہیں۔ اس بات کی توقع ہے کہ آج رات بارہ بجے ہونے والے فرانس اور مراکش کے درمیان سیمی فائنل میں مسلم سپورٹرز کی بڑی تعداد اسٹیڈیم میں موجود ہوگی۔ اس سے قبل مراکشی ٹیمٍ اس ایونٹ میں کسی بھی فیورٹ زون پر موجود نہیں تھی۔ تاہم گول کیپر یاسین بونو اور دیگر چند کھلاڑیوں کے اہم کردار کے سبب مراکشی اسکواڈ نے نامور ٹیموں کا ایونٹ سے بستر گول کردیا۔

فرانس کیخلاف سیمی فائنل صرف مقابلہ ہی نہیں بلکہ جذباتی حیثت بھی اختیار کر گیا ہے۔ کیونکہ مراکش نے تین بڑی یورپی ٹیموں کا شکار کرلیا ہے اور اب اس مالک کا شکار کرنا ہے جو اسلام مخالف جذبات رکھتا ہے، جبکہ اس ملک نے مسلمان خواتین پر حجاب پہنے تک پابندی عائد کر رکھی ہے۔ فرانس کو اپنے سیاست دانوں اور عوامی شخصیات میں عرب مخالف اور اسلامو فوبیا جذبات پر طویل عرصے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہاں تک کہ فرانسیسی صدر میکرون نے بھی مسلمان عوام کے جذبات ابھرنے کیلئے گھیٹا زبان کا استعمال کیا ہے۔ یہاں تک کے فرنچ صدر کے حکم پر تحت فرانس میں درجنوں مساجد پر چھاپے مارے گئے اور انہیں بند کر دیا گیا۔ اس کا شدید ردعمل سب سے پہلے قطر میں ہی دیکھنے کو ملا تھا۔ اس پر سب سے پہلے فرنچ پروڈکس کا بائیکاٹ کرنے والا ملک قطر ہی بنا جس نے فرانسیسی ساختہ تمام ایشیا کو دکانوں سے باہر اٹھاکر پھینک دیا تھا۔

اس ضمن میں قطر میں 2020ء میں #BoycottFrance کی ایک مقبول تحریک چلی، جس میں شہریوں نے فرانسیسی سامان کو ترک مصنوعات سے تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب فرانسیسی میڈیا نے قطر ورلڈکپ کو مذہبی رنگ دینے پر بھی پروپیگنڈا کیا۔ ادھر فرانسیسی صدرمیکرون ا فرانس اور مراکش کے درمیان ہونے والے فٹ بال عالمی کپ کے سیمی فائنل میچ کو دیکھنے کے لیے آرہا ہے۔ اس سلسلے میں البیت اسٹیڈیم میں ممکنہ تنائو کے پیش نظر سیکورٹی سخت کردی گئی ہے۔ دریں اثناء ماہرین نے سیمی فائنل مقابلے میں مراکش کے مقابلے فرانس فٹبال ٹیم کو فیورٹ قرار دیدیا ہے۔

ووٹنگ میں فرنچ ٹیم کے حق میں 70 فیصد آگئے ہیں جبکہ مراکشی ٹیم کے حق میں 20 فیصد ووٹ کاسٹ ہوئے ہیں۔ فرانسیسی ٹیم کو رواں ورلڈکپ میں ایک ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ مراکش اسکواڈ اس ایونٹ میں اب تک ناقابل شکست رہی ہے۔ اس ضمن میں فرانس کے خلاف مقابلے کیلئے مراکشی اسکواڈ نے حتمی کھلاڑیوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے مطابق اسکواڈ میں یاسین بوبو ( گول کیپر) حکیمی، ال یامق، اگورد، مزراوی؛ عونہی، امربت، امللہ؛ زیچ، این نیسری اوربوفل شامل ہوںگے۔ جبکہ فرنچ اسکواڈ میں کائیل میاپے،لورس، کونڈے،ورانے، اپامیکانو، ٹی ہرنینڈز، گریز مین، رابیوٹ، ٹاچووامی اور گروڈ شامل ہونگے۔ دوسری جانب مراکشی فٹبال ٹیم کے ہیڈٖ کوچ ولید کا کہنا ہے کہ فرانس کیخلاف میچ کیلئے مربوط پلان تیار کرلیا ہے۔ ہم وہی اسٹراجیڈی کا استعمال کرینگے جو اب تک اس ایونٹ میں کرت آرہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلا ہاف میں اسٹرائیکرز مخالف گول پوسٹ پر حملہ آور ہونگے ہماری کوشش ہوگی کسی بھی طرح میاپے کا گھیرائو درست انداز میں کرسکیں۔ کیونکہ ہماری ٹیم کا دفاع شاندار ہے۔ امید ہے کہ میاپے کے کھیل کو ہم کنٹرول کرنے میں کامیاب رہے گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ ڈی پوزیشن پر جس انداز میں فیلڈ رکھی جائیگی وہ فی الحال اس وقت خفیہ ہے۔ ہم کچھ پلان لیک نہیں کرنا چاہتے۔ البتہ ہمارا کھیل کا اصل مرکز دفاع ہوگا اوریاسین بونو پر اعتماد ہے کہ وہ پہلے کی طرح اس مقابلے میں بھی اہم کردار ادا کرینگے۔

ولید کا مزید کہنا تھا کہ تمام سپورٹرز سے دعائوں کی اپیل ہے ہم یہاں تک دعائوں کے ذریعے ہی پہنچے ہیں اور ہماری نگاہیں فیفا ٹائٹل پر مرکوز ہیں۔ ؎
واضح رہے کہ ورلڈ کپ میں نئی تاریخ رقم کرنے والی پوری مراکشی ٹیم تارکین وطن پر مشتمل ہے۔اسکواڈ میں شامل تمام 26 کھلاڑیوں کی پیدائش ملک سے باہر ہوئی ہے، ان کا تعلق مختلف یورپی ممالک میں مراکش سے ہجرت کرکے آنے والی برادریوں سے ہے۔ پورے ٹورنانٹ میں صرف ایک گول برداشت کرنے والے گول کیپر یونس بونو کینیڈا میں پیدا ہوئے، اسی طرح میڈرڈ میں جنم لینے والے اشرف حکیمی کی پورے ٹورنامنٹ میں پرفارمنس کافی شاندار رہی ہے، سفیان بوفل کی پیدائش فرانس میں ہوئی ہے۔