کراچی: بلدیہ عظمیٰ کراچی کےافسران نے سپریم کورٹ کے احکامات ہوامیں اُڑادیئے، الہ دین پارک کی زمین پر شہریوں کے لئے پارک بنانےکے بجائے کےایم سی نے پارک کی زمین پر ریڈ لائن بس سروس کےدفاتر اور ڈپو تعمیرکرانے کے لئے دے ڈالی۔ سپریم کورٹ نے الہ دین ایمیوزمنٹ پارک ختم کرکےماڈل پارک بنانےکےاحکامات دے رکھے ہیں تاہم بلدیہ عظمیٰ کراچی کے افسران نے عدالتی احکامات یکسر مستردکرتے ہوئے الہ دین پارک کی زمین ریڈلائن بس سروس انتظامیہ کو مبینہ طور پرالاٹ کردیا ہے جس کے بعد ریڈلائن بس سروس انتظامی نے پارک کی 15ایکٹر سے زائد زمین پر ناصرف ایک درجن سےزائدکیمپ آفسسزقائم کرلئے بلکہ مختلف تعمیراتی کام بھی شروع کردیا ہےجبکہ پارک کی زمین پر کریش پلانٹ بھی نصب کیا گیا ہے پارک میں درختوں،پودوں کے بجائےسیمنٹ اور سریابکھرا ہوا ہے درجنوں کی تعداد میں تعمیراتی کاموں میں استعمال ہونیوالی مشینری،کنکریٹ کےدرجنوں بیرئرز،جگہ جگہ بجری اورکریش کے پہاڑعدالتی احکامات کا مذاق اُڑاتے نظر آرہے ہیں،رہائشی آبادی کےدرمیان الہ دین پارک کی زمین پر تعمیراتی کاموں کے باعث اطراف کی آبادیوں کو شدیدخطرات کاسامنا ہے،تعمیراتی کاموں کی وجہ سےاٹھنےوالی سیمنٹ ملی مٹی ہوا کے ساتھ اطراف کےمکانات اور فلیٹس میں رہائیشی پذیر شہریوں کے لئے ازیت بنی ہوئے ہے، دھول مٹی کے باعث اطراف میں رہائیش پذیر مکینوں کو سانس لینےمیں دشواری کاسامنا ہے دوسری جانب شہرکی سماجی تنظیموں کی جانب سے شدید تحفظات کااظہارکیاجارہا ہے سماجی تنظیموں کاکہنا ہےکہ اعلیٰ عدالت نےالہ دین پارک میں کاروباری سرگرمیوں کانوٹس لےکر الہ دین ایمیوزمنٹ پارک ختم کرکےماڈل پارک بنانےکاحکم دیا تھامگر سندھ حکومت اوت کے ایم سی افسران نے جان بوجھ کرعدالتی احکامات کو دیوانےکاخواب سمجھ کرمستردکرتے ہوئے ذاتی فائدے کے لئے پارک کی زمین بس ڈپو بنانےکے لئے دے کر توہین عدالت کی ہے ۔سماجی تنظیموں نے چیف جسٹس پاکستان سے پارک کی زمین بس ڈپو اور تعمیراتی کاموں کے لئے دینےوالےکے ایم سی کےافسران کےخلاف سخت قانونی کارروائی کی اپیل کی ہے، دوسری شہریوں نے پارک کی زمین پر جاری غیرقانونی تعمیراتی کاموں کوفوری بندکرنےکامطالبہ کیاہے۔واضح رہے کہ چندروز قبل ایڈمنسٹریٹرکراچی نےگورنرسندھ کے ہمراہ پارک کادورہ کیا تھا۔