اسلام آباد(امت نیوز)حکومت اور الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا عدالتی فیصلہ چیلنج کردیا۔دونوں ہی اپیلوں کو پیر کے روز سماعت کیلیے مقرر نہ کیا گیا۔سنگل بنچ میں الیکشن کرانے کا فیصلہ دینے والے جج بھی آئندہ ہفتے رخصت پر ہوں گے
الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت دونوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کردیں۔ کمیشن کی درخواست میں رہنما جماعت اسلامی میاں اسلم اور تحریک انصاف کے علی نواز اعوان کو فریق بنایا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے اپیل میں کہا کہ الیکشن بے شمار وجوہات پر آج ممکن ہی نہیں تھے، بیلٹ پیپرز چھپوائی کے بعد پرنٹنگ کارپوریشن میں موجود تھے، بیلٹ پیپرز کو 14ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں پہنچانا تھا۔
الیکشن کمیشن نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ نے 23 دسمبر کے شیڈیول پر الیکشن کرانے کا آرڈر معطل کیا، ہائیکورٹ کے فیصلےپر 23سے31دسمبر کے درمیان شیڈیول سرگرمیاں روک دیں، آر اوز نے بیلٹ پیپرز وصولی سے تقسیم تک مختلف اقدامات کرنا ہوتے ہیں، 14 ہزارسے زائد اسٹاف نے الیکشن ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دینا تھے ، گلگت اور آزادکشمیر سے بھی اسٹاف کو آنا تھا۔
الیکشن کمیشن نے استدعا کی کہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کرنا ہوتے ہیں، موجودہ صورتحال میں آج انتخابات کا انعقاد ممکن ہی نہیں تھا ،ایک رکنی بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
ادھر وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دُگل نے اپیل دائر کی۔
دوسری جانب ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے پیر دو جنوری کی کازلسٹ جاری کر دی جس میں وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر درخواستوں کو سماعت کیلیے مقرر نہیں کیا گیا۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت درخواست بھی مقرر نہ ہوسکی، سنگل بنچ میں الیکشن کرانے کا فیصلہ دینے والے جج بھی آئندہ ہفتے رخصت پر ہونگے۔
ادھر جماعت اسلامی کے وکیل حسن جاوید شورش نے کہا کہ جماعت اسلامی پیر کو توہین عدالت کی درخواست دائر کرے گی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات آج ہونے تھے جنہیں الیکشن کمیشن نے غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا تھا۔ تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن آج ہفتے کو ہی کرانے کا حکم دیا۔