اسلام آباد(امت نیوز)قومی سلامتی کمیٹی نےواضح طور پر کہاہےکہ کسی بھی ملک کو دہشت گردوں کو پناہ گاہیں اور سہولتیں فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائےگی، پاکستان اس سلسلے میں اپنے لوگوں کے تحفظ کے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس، تشدد کا سہارا لینے والے ہر فرد اور ہر ادارے کے خلاف کارروائی ہوگی، پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، ایک ایک انچ پر ریاست کی رٹ برقرار رکھی جائے گی۔ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس معیشت کی مضبوطی کيلئے کرنسی اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 40واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزرا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تینوں سروسز چیفس اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے جاری اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی اجلاس نے قرار دیا کہ کسی بھی ملک کو اپنی سرزمین دہشت گردوں کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور پاکستان اپنے عوام کے تحفظ و سلامتی کے دفاع کا ہر حق محفوظ رکھتا ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کا تصور معاشی سلامتی کے گردگھومتا ہے، معاشی خود انحصاری اور خودمختاری کے بغیر قومی خودمختاری اور وقار پر دباؤ آتا ہے۔
وزیر خزانہ نے اجلاس کو معاشی استحکام کیلئے حکومتی روڈ میپ پر بریفنگ دی
اعلامیہ کے مطابق معیشت کی مضبوطی کیلئے کمیٹی نے ٹھوس اقدامات پر اتفاق کیا، جن میں درآمدات میں توازن لانے اور کرنسی کی بیرون ملک غیرقانونی منتقلی کا سدباب شامل ہیں، زراعت کی پیداوار اور مینوفیکچرنگ شعبے میں اضافے کیلئے خاص طور پر توجہ مرکوز کی جائے گی تاکہ فوڈ سیکیورٹی، درآمدات کے متبادل اور روزگار کے مواقع کو یقینی بنایا جاسکے۔
اجلاس نے عزم ظاہر کیا کہ عوامی مفاد اور فلاح پر مبنی معاشی پالیسیاں اولین ترجیح رہیں گی، جس کے ثمرات سے عام آدمی مستفید ہو۔ قومی سلامتی کمیٹی میں اتفاق کیا گیا کہ تمام متعلقہ فریقین کی مشاورت سے تیز رفتار معاشی بحالی اور روڈ میپ پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔
اجلاس نے 3 کروڑ 30 لاکھ سیلاب متاثرین کی مشکلات پر غور کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ صوبائی حکومتوں اور کثیر الجہتی مالیاتی اداروں کے تعاون سے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
کمیٹی کو ملک بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سیکیورٹی کی صورتحال سے بھی آگاہ کیاگیا۔وزیراعظم نے زور دیا کہ نیشنل ایکشن پلان اور قومی سیکیورٹی پالیسی کے مطابق وفاق اور صوبائی حکومتیں دہشت گردی کیخلاف جنگ کی قیادت کریں گی، جس میں عوام کی سماجی و معاشی ترقی کو مرکزیت حاصل ہے، سازگار و موزوں محفوظ ماحول کو یقینی بنانے میں مسلح افواج ایک ٹھوس ڈیٹرنس فراہم کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی ایپکس کمیٹیاں بحال کی جارہی ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خاص طور پر انسداد دہشت گردی کے محکموں کی صلاحیتوں اور استعداد کار کو مطلوبہ معیار پر لایا جائے گا۔