کراچی(امت نیوز)پیپلزپارٹی نے دہشت گردوں اور مسلح افراد کے ساتھ مذاکرات کی مخالفت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ایسے کسی مذاکرات کی حمایت نہیں کی جائے گی۔پی پی چیئرمین عمران خان نے نے کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے دی جانے والی دھمکی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی دھمکیوں سے خوفزدہ ہونے والے نہیں
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس کے بعد سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اجلاس میں ملک میں دہشت گردی کے واقعات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں اورمسلح لوگوں کے ساتھ کسی صورت بات نہیں کی جائے گی اور نہ ہی پیپلزپارٹی کبھی مذاکرات کی حمایت کرے گی۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عمران خان آج بھی اپنی غلطیاں ماننے کو تیار نہیں ۔ ہم نے سلیکٹڈ وزیراعظم کوگھربھیجا، اس کامیابی میں پیپلزپارٹی نے صف اول میں کام کیا، اسٹیبلشمنٹ نے غیرسیاسی رہنے کااعلان کیا جس کا ہم نے خیر مقدم کیا ہے اور امید ہے کہ اب ایسا ہی ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں سب سے زیادہ خطرہ تقسیم کی سیاست سے محسوس ہورہا ہے، مجھے نہیں کھیلنے دو گے توکسی کونہیں کھیلنے دوں گا، پیپلزپارٹی کوتقسیم کی سیاست سے نفرت ہے، ہم تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کرایک کوڈ آف کنڈکٹ پردستخط چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمان میں سب مسائل رکھیں اوراس کے ذریعے حل کریں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے دی جانے والی دھمکی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی دھمکیوں سے خوفزدہ ہونے والے نہیں ہیں اور آئین کی مضبوطی کیلیے اپنا کام کرتے رہیں، ایسے کسی بھی شخص کو انسان نہیں سمجھتا جس نے ہمارے بچوں کو قتل کیا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہمیں دہشت گردوں کے ساتھ وہی سلوک کرنا ہوگا جو ایک مجرم کے ساتھ کیا جاتا ہے، اسپیکر راجہ پرویز اشرف سے مطالبہ ہے کہ وہ پارلیمان میں قومی سلامتی کا اجلاس بلائیں اور پھر ہم بیٹھ کر ایک لائحہ عمل طے کریں۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ہم جلد انتخابات کے مخالف ہیں البتہ انتخابات اگر مقررہ وقت پر نہ ہوئے تو پھر ہم کھل کر اس کی مخالفت کریں گے