کراچی(رپورٹ:حسام فاروقی) ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں راشد ناریجو نے اپنی مکمل اجارہ داری قائم کرکے مزکورہ ضلع کو غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں کے لئے جنت بنا دیا ہے، اور مزکورہ ضلع کے علاقے لیاری میں اس وقت دھڑلے سے لیاری گینگ وار کی آشیر باد حاصل کرکے بلڈر مافیا غیر قانونی اور خلاف ضابطہ تعمیرات میں مصروف ہے، جس کی مد میں ایس بی سی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر راشد ناریجو صرف لیاری کے علاقے سے ہی مبینہ طور پر ماہانہ کروڑوں روپے رشوت کی مد میں حاصل کررہے ہیں جس میں ان کے بقول ڈی جی ایس بی سی اے محمد اسحاق کھوڑو کو بھی مبینہ طور پر حصہ دیا جاتا ہے، مبینہ طور پر لیاری میں سب سے زیادہ تعمیرات یوسف عرف جوسی، فاروق بانڈ والا، شاہنواز شاہ، طارق چوڑی والا، نوید شاہ، اور مندرہ برادران کروا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس وقت لیاری کے علاقے میں جگہ جگہ غیر قانونی اور خلاف ضابطہ تعمیرات کی بھر مار ہو چکی ہے جس کی وجہ مزکورہ علاقے میں تعینات ڈپٹی ڈائریکٹر راشد ناریجو بتایا جاتا ہے جس نے اپنا ایک الگ سسٹم مزکورہ علاقے میں اتارا ہوا ہے جسے احسن خشک نامی اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریٹ کرتا ہے اور لیاری میں ہونے والی تمام غیرقانونی تعمیرات کی مد میں حاصل ہونے والی کروڑوں روپے کی ماہانہ رشوت جمع کرکے راشد ناریجو تک پہنچاتے ہیں، جبکہ راشد ناریجو کا مختلف محفلوں میں کہتا ہے کہ آنے والی رقم میں سے ڈی جی ایس بی سی اے کو بھی ان کا حصہ دیا جاتا ہے، لیاری میں لیاری گینگ وارکی آشیرباد سے کام کرنے والے بلڈروں نے لیاری کو کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل کر رکھا ہے اور اس وقت لیاری کی ہر گلی میں غیر قانونی تعمیرات کی جا رہی ہیں۔ غیر قانونی تعمیرات کی مد میں حاصل ہونے والی رقم میں سے گینگ وار کو بھی باقاعدگی سے حصہ دیا جاتا ہے، اس وقت لیاری کے پلاٹ نمبرLY/33/2موسیٰ لین شاہ بھٹائی روڈ پر غیر قانونی تعمیرات اپنے عروج پر پہنچی ہوئی ہے اور اس پلاٹ پر غیر قانونی مارکیٹ تعمیر کی گئی ہے جسے ماضی میں ایس بی سی اے کی جانب سے منہدم بھی کیا گیا تھا مگر اب بلڈر فاروق بانڈ والا نے ایس بی سی اے سے سیٹنگ کرکے پھر سے اس پلاٹ پر تعمیراتی سرگرمیاں جاری کر دی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ عمارت کئی سال پرانی اور بوسیدہ ہے مگر نیچے بلڈر نے اب موبائل مارکیٹ تعمیر کر ڈالی ہے جس کی وجہ سے عمارت کی مضبوطی پر بھی فرق پڑا ہے اور یہ عمارت کسی بھی وقت منہدم ہو سکتی ہے،جبکہ لیاری میں پیپلز پارٹی کے مقامی رہنماؤں کی سرپرستی میں بھی غیر قانونی تعمیرات کی جا رہی ہیں جس کی ایک مثال پلاٹ نمبر 20شاہ بھٹائی روڈ بہار کالونی نزد یاسین مسجد سابقہ زندانی ہاؤس کے پاس بھی مذکورہ پلاٹ پر غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں اور7منزلہ عمارت تعمیر ہو رہی ہے، جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ عمارت ناقص مٹیریل سے تعمیر ہوئی ہے جو کہ کسی بھی وقت کسی بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ہے جبکہ اس زیر تعمیر خلاف ضابطہ عمارت کے پیچھے یوسف جوسی کا نام زیر گردش ہے، دوسری جانب اسی بلڈر کا ایک اور پلاٹ بھی ایس بی سی اے کی سر پرستی میں زیر تعمیر ہے جو کہ آگرہ تاج حنفیہ مسجد روڈ پر تعمیر کیا جا رہا ہے، جس کا پلاٹ نمبرA/89اورA/88شیٹ نمبر1اور گلی نمبر F5ہے اس پر بھی آٹھ منزلہ عمارت تعمیر کی گئی ہے جو کہ فنشنگ کے آخری مراحل میں داخل ہے،اسی طرح لیاری کے ایک اور بدنام زمانہ بلڈر نوید شاہ نے بھی لیاری میں پلاٹ نمبر 91شیٹ نمبر 1گلی نمبر F4تاج مسجد روڈ آگرہ تاج کالونی میں 7سے 8منزلہ عمارت تعمیر کی ہے اور نیچے اس دکانیں نکالی گئی ہیں، اس پلاٹ کا ایک سروے نمبر C35/Aبھی ہے، اسی طرح پلاٹ نمبر332/5گلی نمبر 2Hپر بھی غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے، اور یہ پلاٹ بھی آگرہ تاج کالونی میں واقع ہے، لیاری کے علاقے بہار کالونی کے ایک پلاٹ نمبر10 اے روڈ پر بھی بلڈر غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے، جبکہ شاہنواز شاہ نامی بلڈر اس وقت آگرہ تاج کالونی مرزا آدم خان روڈ پر پلاٹ نمبر 81اور82شیٹ نمبر7پر بھی خلاف ضابطہ غیر قانونی تعمیر کا عمل جاری ہے، جبکہ اسی بلڈر کے ایک اور پلاٹ نمبر37/4شیٹ نمبر 4تاج جامع مسجدثمینہ ہوٹل کے قریب آگرہ تاج کالونی کو معزز عدالت کی جانب سے منہدم کرنے کا حکم ایس بی سی اے افسران کو دیا گیا تھا مگر بھاری رشوت لے کر ایس بی سی اے افسران نے اس معاملے کو دبا دیا ہے اور اس پلاٹ کو ابھی تک معزز عدالت کے احکامات پر منہدم نہیں کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تعمام غیر قانونی تعمیرات کے پیچھے پیپلز پارٹی کے مقامی ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ دیگر سیاسی جماعتوں کے ذمہ دار بھی ان بلڈروں کے ساتھ ملوث ہیں اور ان کی ہر غیر قانونی تعمیرات کی مد میں ان سیاسی جماعت کے ذمہ داران کو بھی بھاری رشوت بلڈروں کی جانب سے پہنچائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر اس وقت جو بلڈر لیاری میں سب سے زیادہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ہیں ان میں یو سف عرف جوسی، فاروق بانڈ والا، شاہنواز شاہ، طارق چوڑی والا، نوید شاہ، اور مندرہ برادران شامل ہیں، جنہوں نے ایس بی سی اے کے عملے کے ساتھ ساتھ علاقہ پولیس اور ڈی سی ساؤتھ کو بھی بھاری رشوت کی لت لگا رکھی ہے جس کی وجہ سے ان کی جانب سے کی جانے والی کسی بھی غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کوئی کارروائی نہی ہو پاتی ہے۔