سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا دوسرے سے سر پیر نہیں ملتا، فائل فوٹو
سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا دوسرے سے سر پیر نہیں ملتا، فائل فوٹو

حکومت نے عوام پرگیس بم گرانے کی تیاری کرلی

اسلام آباد(امت نیوز)حکومت نے عوام پر گیس بم گرانے کی تیاری کرلی۔وزیر مملکت برائے پٹرولیم نے گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کا اشارہ دے دیا۔ سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ لوگوں پر اضافی بوجھ نہیں ڈالا مگر یہ بوجھ خزانے پر آرہا ہے۔اس لیے قیمت میں ہر صورت اضافہ کیا جانا چاہیے۔

مصدق ملک کا کہنا تھا کہ حکومت نے گھریلونیٹ ورک میں توسیع پر گیس قلت کے سبب پابندی لگائی،گیس کےاضافی کنکشن مائع قدرتی گیس (ایل این جی) پر دے سکتے ہیں جو بہت مہنگی ہے۔تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ جو دو تین روز حکومت کے رہ گئے ہیں اس میں اور کتنا اضافہ کریں گے۔وزیر مملکت برائے توانائی مصدق ملک نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک نے ترقی کرنا ہے تو گیس کی قیمتیں ہر صورت بڑھنی چاہئیں۔سینیٹ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مصدق ملک کا کہنا تھا کہ گیس کی قیمتیں ہر صورت بڑھانی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 1600 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا ہو رہی ہے۔صرف سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کو چولہے جلانے کے لیے 1400 ایم ایم سی ایف ڈی گیس چاہیے۔گیس کے اضافی کنکشن ایل این جی پر دے سکتے ہیں جو بہت مہنگی ہے۔مصدق ملک نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے کابینہ اراکین سے مشاورت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی تجویز ہے کہ قومی خزانے پر مزید بوجھ نہیں ڈالا جاسکتا۔انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے دور اقتدار میں اوگرا کے قانون کو تبدیل کیا گیا جو نہیں بدلنا چاہیے تھا۔خیال رہے کہ 11 جنوری 2023 کو اوگرا نے سوئی سدرن اور سوئی ناردرن گیس کمپنیوں کو گیس کی قیمتوں میں بالترتیب 74.42 اور 75.35 فیصد اضافے کی منظوری دی تھی۔ دونوں کمپنیوں نے اوگرا سے قیمت میں اضافے کی درخواست کی تھی جس کا اطلاق جولائی 2022 سے ہوگا۔اس سلسلے میں سوئی ناردرن نے 1294.02 روپے اور سوئی سدرن نے 667.44 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست کی تھی۔قیمتوں میں اضافے کا یہ فیصلہ وفاقی حکومت کو ارسال کردیا گیا تھا جو آئندہ 40 دن میں اس حوالے سے ریگولیٹری ادارے کو گیس کے کم از کم نرخوں اور ہر کیٹیگری کے ریٹیل صارفین کے لیے گیس کی قیمت کے حوالے سے سفارشات دینے کی پابند ہے۔

اگر وفاقی حکومت آئندہ 40 دن میں سفارشات پیش نہیں کرتی تو اوگرا نے گیس کے جن نرخوں کا تعین کیا ہے اس کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جائے گا۔اوگرا نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وفاقی حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ گیس کی قیمت فروخت اوگرا کی جانب سے متعین کردہ کمپنیوں کی مالی ضروریات سے کم نہ ہو۔