کراچی(رپورٹ:حسام فاروقی) گلشن اقبال بلاک 4اسکیم 24میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات نے مزکورہ علاقے میں تعینات اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور بلڈنگ انسپکٹر کو کروڑ پتی بنا ڈالا ہے جبکہ سسٹم کی جانب سے بھی انہیں مکمل آشیر باد سے نوازا گیا ہے جس کی وجہ سے ان افسران کے خلاف رشوت ستانی اور غیر قانونی تعمیرات کو تحفظ دینے پر کسی بھی قسم کی کوئی محکمہ جاتی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے ، مزکورہ علاقے میں غیر قانونی طریقے سے تعمیر ہونے والی ایک چھت کی رشوت 30لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے جو کہ وہاں کام کر نے والا ہر بلڈر دینے کا پابند ہے ، رشوت نا دینے کی صورت میں غیر قانونی تعمیر کو منہدم کر دیا جاتا ہے اور رشوت وصول ہو جانے کے بعد ہی بلڈر کو تعمیرات کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق گلشن اقبال بلاک 4اسکیم 24میں اس وقت دھڑلے سے غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کے دو افسران نجم قریشی اور آغا غالب کی جانب سے کروائی جا رہی ہیں اور انہوں نے مزکورہ علاقے میں غیر قانونی طور پر تعمیر کی جانے والی چھت کی رشوت 30لاکھ روپے مقرر کر رکھی ہے ، جو دینے کا پابند ہر غیر قانونی تعمیرات کرنے والا بلڈر ہے۔رقم ادا نہ کرنے کی صورت میں اس وقت تک بلڈر کو کام کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے جب تک وہ رشوت کی رقم نجم قریشی کو ادا نا کر دیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ کچھ ہفتہ قبل ان افسران کی جانب سے بلاک 4کے پلاٹ نمبر D52پر انہدامی کارروائی عمل میں لائی گئی تھی مگر اب اس کی اصل حقیقت کھل کر سامنے آچکی ہے مذکورہ پلاٹ پر بلڈر نے جو خلاف ضابطہ تعمیرات کی تھیں انہیں تحفظ فراہم کرنے کے لئے ان افسران نے ڈیمالیشن ٹیم کے ساتھ مل کر مذکورہ پلاٹ پر جعلی انہدامی کارروائی کروائی اور بلڈر کی جانب سے کی جانے والی کچھ تعمیرات کو منہدم کیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ ایس بی سی اے نے کارروائی کی ہے جبکہ اصل میں بلڈر سے نجم قریشی نے 25لاکھ روپے اضافی وصول کئے تھے تاکہ وہ کسی بڑے نقصان کا شکار نہ ہوسکے۔ دیکھا جائے تو یہ پوری عمارت ہی نیچے سے لے کر اوپر تک غیر قانونی طریقے سے خلاف ضابطہ تعمیر کی گئی ہے جبکہ انہدامی کارروائی صرف تیسری منزل پر کی گئی ،جس کے بعد فائل کا پیٹ بھر کر نجم قریشی نے یہ ثابت کیا کہ جو غیر قانونی تعمیرات ہو رہی تھی اسے ہم نے ختم کر دیا ہے اور اب بلڈر کسی بھی وقت دوبارہ سے تعمیرات کا آغاز کرکے اس عمارت میں لوگوں کی رہائش کروا دے گا جس کے بعد اس عمارت کو منہدم کرنا ایس بی سی اے کے بھی بس میں نہیں رہے گا ، اسی طرح نجم قریشی نے بھاری رشوت لے کر اسی بلاک یعنی بلاک4کے پلاٹ نمبرD39/1اورD39/2جو کہ صاحب آرکیڈ کے سامنے واقع ہے پر بھی خلاف ضابطہ تعمیرات شروع کروا رکھی ہیں اور ان پلاٹوں پر نقشے کے برخلاف شعیب نامی بلڈر دو منزلہ پورشن تعمیر کر رہا ہے جس کی فروخت کے لئے علاقے کی مختلف اسٹیٹ ایجنسیوں سے بھی بلڈر شعیب نے رابطہ کیا ہے اور پورشن جلد از جلد فروخت کروانے کی ڈیل کی ہے۔ بلڈر شعیب کا کہنا ہے کہ اس نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نجم قریشی اور بلڈنگ انسپکٹر آغا غالب سے معاملات طے کر رکھے ہیں جو کہ ڈی جی ایس بی سی اے محمد اسحاق کھوڑو کے قریبی لوگ ہیں اس لئے اس کی اس تعمیرات پر کسی بھی قسم کی کوئی انہدامی کارروائی نہیں ہو سکتی۔ اور اس نے جو رقم نجم قریشی کو ادا کی ہے اس میں سے 75فیصد رقم ڈی جی ایس بی سی اے محمد اسحاق کھوڑو کو گئی ہے ،اسی طرح ایک اور پلاٹ نمبرA91بلاک 4پر بھی نجم قریشی کی جانب سے بھاری رشوت وصول کی گئی ہے اور گراﺅنڈ پلس ایک کی تعمیرات کرکے بلڈر نے ابھی کام کو روک دیا ہے کیونکہ اسے ایس بی سی اے افسران کی جانب سے جلد از جلد جتنی تعمیر ہو چکی ہے اسے فنش کرکے اس میں لوگوں کو رہائش دینے کا کہا گیا ہے تاکہ اس پلاٹ پر ہونے والی تعمیرات کو بھی منہدم ہونے سے تحفظ فراہم کروایا جا سکے ، جبکہ اس پلاٹ پر جو تعمیرات کی جا رہی ہے وہ مکمل طور پر کمرشل ہے اور بلڈر فلیٹس تعمیر کر رہا ہے ، اسی طرح پلاٹ نمبرST18/Aبلاک4اسکیم 24پر بھی ٹھیکیدار کی جانب سے خلاف ضابطہ تیسرا ،چوتھا اور پانچواں اضافی فلور تعمیر کیا گیا ہے جس کی مد میں ایس بی سی اے کے عملے بلخصوص نجم قریشی نے 3کروڑ روپے کی رشوت وصول کی ہے جس کے بعد ہی ٹھیکیدار دھڑلے سے مذکورہ پلاٹ پر خلاف ضابطہ تعمیرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نجم قریشی پر ایک تفتیشی ادارے کی جانب سے بھی نظر رکھی جا رہی ہے کیونکہ ان کے پاس آمدن سے زائد اثاثے موجود ہیں اور جلد ان کے خلاف قانونی کارروائی ہونے کا خدشہ ہے جس کے بعد اس کھیل سے جڑے کئی کردار بے نقاب ہونگے ،جبکہ ایم کیو ایم لندن کے دہشت گردوں کو بھی مالی معاونت ایس بی سی اے کی جانب سے کروائی جانے والی غیر قانونی تعمیرات کی مد میں حاصل ہونے والی رشوت کی رقم سے ہو رہی ہے جس میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر نجم قریشی اور بلڈنگ انسپکٹر آغا غالب بھی اہم کردار ادا کرنے میں مصروف عمل ہیں خبر کے سلسلے میں موقف لینے کے جب نجم قریشی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو ان سے رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔