بلوچستان(اُمت نیوز ) لسبیلہ بس حادثے کی ابتدائی رپورٹ منظرعام پر آگئی۔
حکومت بلوچستان کی ترجمان فرح عظیم شاہ کا کہنا ہے کہ اعلیٰ سطح کا اجلاس میں حادثے کی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی ہے
رپورٹ کےمطابق بس حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا ہے۔ مسافر بس 130 سے 140 کی سپیڈ سے چلائی گئی ، حکومت نےسفر کو محفوظ بنانے کیلے 316 بسوں میں ٹریکنگ سسٹم نصب کیاہوا ہے
لیکن کوچز مالکان نے ٹریکنگ سسٹم کے بل ادا نہیں کئے جس کی وجہ سے ٹریکرز بند ہو گئے تھے۔
وزیر اعلیٰ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئےکہا کہ کوچز کے ڈرائیورز کو باقائدہ کوئی ٹریننگ نہیں دی جاتی ہے۔ اس لیے ہائی ویز پر پولیس کی پیٹرولنگ اور ٹریکر سسٹم بحال کیا جائیگا۔
اب بغیر ٹریکر کسی کوچ کو روڈ پرمٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ جاں بحق ہونے کے واقعے کے خلاف کوچ کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کیا جا چکا ہے اور کمپنی کا روڈ پرمٹ معطل کردیا گیا ہے ْ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگروفاق نے 75 ارب کے واجبات ادا نہ کئے تو صوبہ بلوچستان مالی بحران کی جانب جا سکتا ہے، اس کے علاوہ وفاق بلوچستان میں دو شاہراؤں کا بندوبست کرے تاکہ حادثات کم ہو سکیں، بلوچستان کا زیادہ تر فنڈ امن و امان میں لگ جاتا ہے، بلوچستان حکومت اب تک اپنے ملازمین کو تنخواہیں تک ادا نہیں کرسکی ۔