نیویارک : امریکی حکومت نے گوانتاناموبے جیل میں قید پاکستانی قیدی ماجد خان کو رہا کر دیا، ماجد خان کو القاعدہ کے لیے کام کرنے پر امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی ( سی آئی اے ) نے مارچ 2003 میں گرفتار کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 42 سالہ ماجد خان کو امریکا کا ہائی ویلیو قیدی سمجھا جاتا تھا جنہیں نائن الیون کے حملوں کے بعد گرفتار کیا گیا، انہیں 2003 میں گرفتاری کے 3 سال بعد گوانتاناموبے جیل لے جایا گیا جبکہ ایک معاہدے کے تحت انہیں 2022 میں رہا کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
رہائی کے بعد ماجد خان نے کہا کہ آج مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں دوبارہ پیدا ہوا ہوں اور میں نے دنیا میں دوبارہ قدم رکھا ہے، مجھے زندگی میں دوسرا موقع دیا گیا ہے اور میں اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہوں، بیس سالوں میں دنیا بہت بدل گئی ہے اور میں بھی بہت بدل گیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں تھوڑا سا حیرانگی میں ہوں کیونکہ میں آزاد ہونے کا بہت طویل عرصے سے انتظار کر رہا تھا ، قید کے دوران میں ایک چلتا پھرتا مردہ آدمی تھا، سی آئی اے چاہتی تھی کہ میں ہمیشہ اسی طرح رہوں، درحقیقت جب مجھے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا میں دہشت اور درد سے بچنے کے لیے اکثر موت کی تمنا کرتا تھا۔
دوسری جانب رہائی کے بعد ماجد خان کو کیریبین اور وسطی امریکی ملک بیلیز بھیج دیا گیا ہے جس کا بیلیز کی کابینہ کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے، بیلیز کے وزیر خارجہ ایمون کورٹنے نے کہا کہ خان دہشت گرد نہیں ہیں اور اگر وہ چاہیں تو رہائی پانے کے بعد اپنی باقی زندگی یہاں گزارنے کے لیے آزاد ہیں۔
واضح رہے کہ گوانتاناموبے حراستی مرکز 2002 میں ’’ دہشت گردی کے خلاف جنگ ‘‘ کے دوران پکڑے گئے قیدیوں کے لیے کھولا گیا تھا۔