اسلام آباد:سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس اطہر من اللّٰہ نے پنجاب اور خیبرپختونخواالیکشن میں تاخیرپر سپریم کورٹ کے ازخودنوٹس پر تحفظات کا اظہار کردیا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ازخودنوٹس پر تحفظات ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ازخودنوٹس پر تحفظات ہیں ، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ازخودنوٹس بعد میں لیا پہلے اسپیکرز کی درخواستیں دائر ہوئیں ، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بنچ میں تھے جس میں چیف الیکشن کمشنر کو بلایاگیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میرے ازخود نوٹس سے متعلق کچھ تحفظات ہیں، ہمارے سامنے دو اسمبلیوں کے اسپیکر کی درخواستیں ہیں، یہ ازخود نوٹس جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کے نوٹ پر لیا گیا، اس کیس میں چیف الیکشن کمشنر کو بھی بلایا گیا جو فریق نہیں۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ میں چیف جسٹس کی اجازت سے کہوں گا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں کن وجوہات کی بنا پر توڑی گئیں اس کو بھی از خود نوٹس میں شامل کیا جائے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کچھ آڈیوز سامنے آئی ہیں،آڈیوز میں عابد زبیری کچھ ججز کے حوالے سے بات کررہے ہیں،ان حالات میں میری رائے یہ کیس 184 (3 )کا نہیں بنتا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ہم اس کیس میں آئینی شق پر بات کررہے ہیں، پہلا سوال یہ ہو گا اسمبلی آئین کے تحت تحلیل ہوئی یا نہیں ،دوسرا سوال یہ ہے اسمبلی کو بھی 184 (3)میں دیکھنا چاہیے،جسٹس منیب اختر نے کہاکہ میرے خیال میں تمام سیاسی جماعتوں کو سنناچاہیے ، جمہوریت میں سیاسی جماعتیں حکومت بناتی ہیں ۔
وکیل نے کہاکہ سیاسی جماعتوں اور حکومت کو قانونی موقف دینا چاہیے اس لیے بلایا جا سکتا ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ایک اہم ایشو ہے اس کا مقصد ٹرانسپرنسی اور عدالتوں پر اعتماد کی بات ہے، اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہائیکورٹ کا ریکارڈ منگوایا جائے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو بھی سنا جائے،عابد زبیری نے کہاکہ صدر مملکت نے انتخابات کی تاریخ جاری کی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس جمال مندوخیل کے تحفظات نوٹ کر لیے ہیں ان پر بھی بات کریںگے، وقت کی کمی کے باعث طویل سماعت کی طرف نہیں جائیں گے،ہم ان سب کو سنیں گے جن کے پاس معاملے سے متعلق کچھ کہنے کو ہے،آئین کا تحظ عدالت کی ذمے داری ہے۔
پنجاب اور خیبرپختونخواالیکشن میں تاخیرپر سپریم کورٹ میں ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،بنچ کے دیگر ججز میں جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس اطہر من اللہ ، جسٹس منیب اختر ، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس جمال خان مندوخیل ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی شامل ہیں۔