امریکی عدالتی فیصلے کے بعد افغانستان کا فنڈز واپسی مطالبہ

کابل/ واشنگٹن (امت نیوز) امریکی عدالت کے فیصلے کے بعد افغانستان نے امریکہ سے فنڈز واپس کرنے کا مطالبہ کردیا، اور کہا ہے کہ غیر مشروط طور پر اثاثے واپس کئے جائیں۔ نائب ترجمان افغان حکومت نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ طالبان انتظامیہ امریکی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتی ہے، منجمد اثاثے افغانستان کی ملکیت ہیں، انہیں منجمد کرنے یا افغانستان کے عوام کو واپس نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ یہ اثاثے غیر مشروط طور پر واپس کئے جائیں۔

واضح رہے کہ امریکی عدالت نے افغان عوام کے حق میں تاریخی فیصلہ سنایا ہے اور کہا ہے کہ امریکا افغانستان کے منجمد فنڈز کا نصف نائن الیون کے متاثرین کو نہیں دے سکتا۔ ذرائع کے مطابق نیویارک کی عدالت نے افغان عوام کے حق میں تاریخی فیصلہ سنا دیا ہے اور امریکی حکومت کو افغانستان کے منجمد فنڈز کا نصف نائن الیون متاثرین کو دینے سے روک دیا ہے۔ امریکی جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ امریکا افغانستان کے منجمد فنڈز کا نصف نائن الیون متاثرین کو نہیں دے سکتا۔

یہ اثاثے افغان عوام کی امانت ہیں اور اس امانت میں امریکی حکومت ایسا کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔ واضح رہے کہ امریکا نے 20 سال طویل جنگ اور ہزیمت اٹھانے کے بعد 15 اگست 2021 کو افغانستان چھوڑ دیا تھا۔ بعد ازاں نائن الیون حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ اور زخمیوں نے امریکا میں منجمد افغان فنڈز نائن الیون متاثرین میں تقسیم کرنے کا مطالبہ کر دیا اور اس سلسلے میں مظاہرہ بھی کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ امریکا میں 7 ارب ڈالرز کے افغان فنڈز منجمد ہیں جب کہ نائن الیون حملے میں ہلاک ہونے والوں کے 150 خاندانوں نے زر تلافی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے 10 سال قبل 7 ارب ڈالر مالیت کا زرتلافی ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔