لاہور: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہاہے کہ یہ بھی معجزہ دیکھا کہ ہوا کی سمت اس طرف ہو گئی جہاں سے پولیس شیلنگ کر رہی تھی، پیشی کیلیے جارہا، عام لوگ پتا نہیں کہاں سے آئے اور ساتھ چلنا شروع ہوگئے۔
چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ویڈیو بیان میں کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں مجھے ٹریپ کیا گیا، قتل ہونے سے اللہ نے بچایا، کیسز کرنے کا مقصد مجھے یہاں سے نکال کر قتل کرنا ہے، ان کا ایک ہی مقصد مجھے راستے سے ہٹانا ہے، ملک کی بڑی پارٹی کے سربراہ کو اگر قتل کریں گے تو ملک میں فساد ہو گا۔
مران خان نے مزید کہا کہ ٹول پلازہ پر شیلنگ کر کے کارکنوں کو اشتعال دلایا گیا، آنسو گیس کی شیلنگ اور پولیس کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا، جب عدالت کے دروازے پر گیا تو اندر پولیس اور رینجرز تھی، عدالت کے اندر وہاں پر نامعلوم افراد تھے، میرے کولیگ نے اندرسے مجھے اشارہ کیا جلدی نکلو، میرے کولیگ نے کہا یہ جیل نہیں بھیجیں گے قتل کرنے لگے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب دیکھیں اس ملک میں کیا ہو رہا ہے، چیف جسٹس صاحب دیکھیں ایسے لوگوں کو عدالت کے اندر کیوں جانے دیا گیا؟، وکلا کو اندر جانے سے کیوں روکا جا رہا تھا، اپنی زندگی میں ایسے حالات کبھی نہیں دیکھے، اس وقت ملک میں کسی قسم کا آئین و قانون پرعمل نہیں کیا جا رہا، یہ جو مرضی کر لیں اب الیکشن نہیں جیت سکتے، اب یہ مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا ہے کہ جو ملک میں حالات ہو رہے ہیں، پوری زندگی ایسے حالات نہیں دیکھے،ذہنی طور پر تیار تھا کہ مجھے جیل میں ڈال دیا جائے گا ،جس شخص نے مجھے گولیاں ماریں وہ ویڈیو کال پر آ سکتاہے ،جب باہر نکلتا ہوں میری جان کو خطرہ ہوتا ہے ،تقریبا سو کیسز میرے خلاف ہو چکے ہیں ٹول پلازہ سے جوڈیشل کمپلیکس تک پہنچنے میں ساڑھے 4 گھنٹے لگے ، پیشی کیلیے جارہا تھا،عام لوگ پتا نہیں کہاں سے آئے اور ساتھ چلنا شروع ہوگئے۔
عمرا ن خان نے کہا کہ یہ بھی معزہ دیکھا کہ ہوا کی سمت اس طرف ہو گئی جہاں سے پولیس شیلنگ کر رہی تھی ،جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے پر پولیس نے اوپر سے پتھراﺅ کیا، جوڈیشل کمپلیکس میں نامعلوم افراد موجود تھے ،جوڈیشل کمپلیکس میں ہمارے وکلا پر ڈنڈے برسائے گئے ،ایک شخص قانون کی بالادستی کیلیے اسلام آباد آتاہے اور یہ ہوتاہے،ایک آدمی کیلیے اتنی پولیس اور ایف سی تو میں نے دیکھی ہی نہیں ۔
ان کا کہناتھا کہ محسن نقوی نے الیکشن کروانے نہیں، پی ٹی آئی کو ختم کرنے کیلیے آئے ہیں، چیف جسٹس میرے کیسز کی سماعت ویڈیو کانفرنس پر کروائیں، اپنے اوپر لگے ایک ایک الزام کا جواب دینے کیلیے تیار ہوں، چیف جسٹس میرے کیسز کی سماعت ویڈیو کانفرنس پر کروائیں ۔
انہوں نے کہاکہ تقسیم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے ، پہلے تو جو یہاں ہمارے ورکرز آئے انہیں طالبان ڈکلیئر کرنے کی کوشش ہوئی ، ان کو دہشتگرد بنانے کی کوشش کی گئی ، انتشار پھیلا رہے ہیں، یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم اس ملک میں انتشار پھیلا رہے ہیں اور دہشتگردی کی طرف جارہے ہیں، جھوٹوں کی ملکہ ایسے پھر رہی ہے جیسے پاکستان اس کی جاگیر ہے ، اسے پکڑے ، اسے معاف کرو ، میرا باپ نیلسن منڈیلا ہے اسے معاف کردو ۔
انہوں نے کہاکہ یہ جو انتشار پھیلانے کی کوشش کی پیچھے کسی نہ کسی طرح الیکشن سے بھاگنا ہے ، کوئی پارٹی اس ملک میں اگر انتشار نہیں چاہتی تو وہ تحریک انصاف ہے،جو الیکشن چاہتاہے وہ کیوں انتشار چاہے گا، ہمارے اوپر ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں، ہم پر امن تھے، یہ اشتعال پھیلانے کی کوشش کی گئی ،زمان پارک پرجوانہوں نے کیا ہے، دروازہ توڑ دیا، چیزیں اٹھا کر لے گئے ، میں بار بار کہہ رہاہوں کہ ہم نے تشدد اور کسی قسم کا ہتھیار نہیں اٹھانا ہم نے پر امن رہناہے کیونکہ ہم الیکشن چاہتے ہیں، تحریک انصاف کا کارکن ملک میں تصادم نہیں الیکشن چاہتاہے ،
انہوں نے کہاکہ ذاتی مفاد کیلیے جو سیاستدان آتے ہیں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ تقسیم اور نفرتیں پھیلا کر ووٹ اکھٹے کریں، یہ بہت پرانا طریقہ ہے ، نریندر مودی نے یہی کیا ہےایک کوشش یہ ہو رہی ہے کہ پاکستان کی فوج اور تحریک انصا ف کو آمنا سامنا کروایا جائے ، یہ پی ڈی ایم کی کوشش ہے کہ الیکشن جیت نہیں سکتے تو کچھ تو کرناہے۔
عمران خان نے کہاکہ میں واضح کردوں کہ فوج میری ہے ، ملک بھی میرا ہے ، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے ، میں نے اس ملک سے اپنا بوریا بستریٰ اٹھا کر باہر نہیں بھاگنا ہے یہیں مرناہے ، پتا ہو کہ جس کی جان خطرے میں ہو اور وہ اسلام آباد کی عدالت میں جاتاہے ، اس کے باوجود میں لانگ مارچ میں جاتا تھا ، موت کا خوف نہیں ہے ، مجھے اپنے ملک کا خوف ہے ، مجھے ڈرہے کہ ان لوگوں کے ذاتی مفادات ہیں ، یہ کوشش کر رہے ہیں کہ عمران خان کو راستے سے ہٹا دیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ فوج کو ہمارے خلاف ورغلانے کی کوشش کر رہے ہیں، سوشل میڈیا پر کسی کا کنٹرول نہیں ، امپورٹڈ حکومت کے ہیش ٹیگ نے سارے ریکارڈ توڑ دیے ہیں جس کے پاس موبائل فون ہے اس کے پاس آواز ہے ، کسی کے کہنے پر کوئی کر سکتاہے ؟ لوگ اپنی آواز بلند کر سکتے ہیں، لوگ اپنا برا بھلا کہہ سکتے ہین، باہر بیٹھے پاکستانیوں کو کوئی خوف نہیں ، انہیں کوئی پکڑ نہیں سکتا وہ تو بول سکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ دیکھیں ملک کہاں جارہاہے ، لوگ کہاں جارہے ہیں، یہ پوری کوشش کر رہے ہیں کہ مینارپاکستان میں ہمارا جلسہ نہ ہو ، میں چیلنج کرتاہوں کہ سب سے زیادہ لوگ نکلیں گے مینار پاکستان کے جلسے میں، لوگ دیکھ رہے ہیں ، ملک میں کیا ہورہاہے ، جو سمجھتاہے کہ عوام جانور ہے ، اس سے بڑا بیوقوف کوئی نہیں ،،
عمران خان نے کہا کہ خدا کیلیے ہوش کریں، ہم کوئی چیز نہیں مانگ رہے ، صرف شفاف الیکشن ہوں تاکہ سیاسی استحکام آئے اور پھر معیشت کو اٹھائیں ،جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معیشت ٹھیک نہیں ہو گی ۔