امرتسر(انٹرنیشنل ڈیسک) سکھوں کے سیاسی اور مذہبی رہنما شری اکال تخت صاحب کے جتھے دار گیانی ہرپریت سنگھ نے بھارتی حکومت کوگرفتار کارکنوں کی رہائی کے لیے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا اور خبردار کیا کہ کارکن 24 گھنٹے میں رہا نہ ہوئے تو حالات کی ذمہ دار مودی سرکار ہوگی
یہ الٹی میٹم انہوں نے شری اکال تخت صاحب،امرتسر میں اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ اجلاس میں بھارت کے مختلف شہروں سے سکھ جماعتوں، گروپوں کے رہنما،سکالر اور سرکردہ سکھ رہنما شریک ہوئے۔
اجلاس میں بھارتی پنجاب کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے سکھوں کے ذہنوں میں پائی جانے والی بے چینی اور سکھ نوجوانوں کی غیر قانونی گرفتاریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شری اکال تخت صاحب کے جتھےدار گیانی ہرپریت سنگھ نے مطالبہ کیا کہ تمام نوجوانوں پر عائد قومی سلامتی ایکٹ کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں پنجاب پولیس کی جانب سے مہاراجہ رنجیت سنگھ کی خالصہ ریاست اور سکھ ریاستوں کے جھنڈے اور نشانات کو خالصتان کے جھنڈے کے طور پر غلط طور پر پروپیگنڈہ کیا گیا تھا اور ایس جی پی سی کو ان متعلقہ پولیس افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ انہوں نے سکھوں سے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی گاڑیوں اور گھروں پر خالصہ ریاست کے نشانات لگائیں تاکہ سکھ وراثت سے متعلق جھنڈوں اور علامتوں کے خلاف حکومت کے پروپیگنڈے کو روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ آج سکھوں کے خلاف ریاست کی جانب سے انتہائی سنگین اور سفارتی محاصرہ کیا جا رہا ہے، جس کا جواب پرتشدد ہوئے بغیر سفارتی طریقے سے دیا جانا چاہئے۔ سکھوں میں اجتماعی صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف اس جمہوری اور فرقہ وارانہ تنوع والے ہندوستان میں اقلیتوں کو دبا کر ہندو راشٹر بنانے کے اعلانات کیے جاتے ہیں لیکن ایسے اشتعال انگیز بیانات دینے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف حکومتوں کو جمہوریت کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے خیالات پیش کرنے والے سکھوں پر کالے قوانین مسلط کرنے میں دیر نہیں لگتی۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے 24 گھنٹے کے اندر تمام نوجوانوں کو رہا کر کے دہشت کی فضا ختم نہ کی تو بھارتی ریاست کی طرف سے سکھوں پر غنڈہ گردی کا جو ماحول پیدا کیا گیا ہے اس کے خلاف ملک اور بیرون ملک سفارتی مہم شروع کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ قومی میڈیا کے ذریعے حکومت کی جانب سے سکھوں کی کردار کشی کے خلاف سکھ تنظیموں کی جانب سے قانونی کارروائی کی جائے گی۔