تہران(انٹرنیشنل نیوز)ایران کے چیف جسٹس نے خبردار کیا ہے کہ عوامی مقامات پر حجاب نہ کرنے والی خواتین کے خلاف ’بے رحمانہ‘ قانونی کارروائی کی جائےگی
چیف جسٹس غلام حسین محسنی کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب وزارت داخلہ بھی لازمی حجاب پہننے کی تائید کر چکی ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ حجاب نہ کرنا ہماری اقدار سے دشمنی کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا جو اس قسم کے غیرمعمولی اقدامات کرتے ہیں انہیں سزا دی جائے گی اور ان کے خلاف بغیر رحم قانونی کارروائی کریں گے۔
تاہم چیف جسٹس نے واضح نہیں کیا کہ حجاب نہ کرنے والی خواتین کے لیے کیا سزا مقرر کی گئی ہے۔
چیف جسٹس غلام حسین نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر فرض ہے کہ عوامی مقامات پر مذہبی قوانین سے متعلق ہونے والی خلاف ورزیاں عدالتی حکام کو رپورٹ کریں۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال 13 ستمبر کو ایران کی پولیس نے 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کو حجاب درست طریقے سے نہ اوڑھنے پر حراست میں لیا تھا۔ پولیس حراست کے دوران مہسا امینی کے کومے میں چلے جانے کے بعد 26 ستمبر کو ان کی ہلاکت کی خبر آئی تھی۔
مہسا امینی کی موت کے واقعے کے بعد سے ایران کے مختلف شہرہوں میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا اور خواتین کے حقوق کی تحریک نے جنم لیا۔
ایران میں 1979 کے انقلاب کے بعد سے اسلامی قانون کے تحت حجاب کرنا خواتین پر فرض ہے جبکہ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو نہ صرف جرمانے ادا کرنا پڑتا ہے بلکہ گرفتاریاں بھی ہوئیں۔
جمعرات کو وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ حجاب ایرانی تہذیب کی بنیادوں میں سے ایک ہے اور جمہوریہ اسلامی کا ایک عملی اصول ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس معاملے پر نہ تو پیچھے ہٹیں گے اور نہ ہی خلاف ورزی برداشت کریں گے۔