کراچی(رپورٹ:حسام فاروقی)ڈسٹرکٹ کورنگی کے ان پلان علاقے گرین ٹاﺅن میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات سے اسسٹنٹ کمشنر اسماءبتول کے خاص کارندے ٹپے دار وسیم نے عید سے قبل عیدی مہم کے نام پر بلڈروں سے 30لاکھ روپے جمع کر لئے ہیں اور اب موصوف عمرے کی سعادت حاصل کرنے کے لئے ملک سے باہر چلے گئے ہیں ، اس کھیل میں وسیم کا ساتھ قاضی حمود اور ٹپے دار پریل نے بھی دیا ہے ، رقم اے سی اسماءبتول کو فراہم کرنے کا کہ کر بلڈروں سے جمع کی گئی ہے ، دوسری جانب اس معاملے میں علاقے کے رہائشیوں کی جانب سے معزز عدالت سے رجوع کئے جانے کا امکان ہے تاکہ غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں اور ان کی سر پرستی کرنے والے ڈی سی کورنگی کے عملے کو قانون کے شکنجے میں کساجا سکے ۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ کورنگی کے ان پلان علاقے گرین ٹاﺅن میں بلڈروں کی جانب سے سینکڑوں غیر قانونی تعمیرات کرکے شہریوں اور سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا چونا لگائے جانے کا سلسلہ عرصہ کئی سالوں سے جاری ہے جس میں ڈی سی کورنگی آفس کا عملہ اور ڈی سی کورنگی علی زیدی کا کارندہ خاص ٹپے دار وسیم ملوث ہے جس نے ان تعمیرات کو سر پرستی فراہم کرکے بلڈروں کو مضبوط سے مضبوط تر بنا ڈالا ہے ، اور کروڑوں روپے کی املاک اپنے اور ڈی سی کورنگی کے لئے بنائی ہیں ، ٹپے دار وسیم نے اب اسسٹنٹ کمشنر گرین ٹاﺅن ایریا اسماءبتول کو بھی اپنے اس کھیل میں شامل کر لیا ہے اور ہونے والی تمام غیر قانونی تعمیرات سے انہیں بھی ہفتہ وار رشوت کی رقم میں سے حصہ پہنچایا جا رہا ہے ، زرائع کا کہنا ہے کہ کچھ روز قبل ٹپے دار وسیم ، ٹپے دار پریل اور مختار کار قاضی حمود نے گرین ٹاﺅن سمیت دیگر ان پلان آبادیوں میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات سے عیدی مہم کے نام پر 30لاکھ روپے سے زائد کی رقم جمع کی ہے جس کے بعد ٹپے دار وسیم عمرے کی ادائگی کے لئے ملک سے باہر چلا گیا ہے جبکہ دیگر افراد نے جمع ہونے والی رقم میں سے اے سی اسماءبتول کو 30فیصد رقم ادا کی ہے تاکہ اس معاملے میں اے سی صاحبہ کوئی کارروائی عمل میں نا لائیں ، شہریوں سمیت مختلف اخبارات کی جانب سے ان ان پلان آبادیوں میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی کے با وجود بھی اسسٹنٹ کمشنر اسماءبتول کی جانب سے کوئی قانونی کارروائی کا عمل میں نا لایا جانا کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے اور شہریوں کو اس شک کو تقویت فراہم کر رہا ہے کہ اب اسسٹنٹ کمشنر اسماءبتول بھی غیر قانونی تعمیرات کے اس کھیل میں دیگر افراد کے ساتھ ملوث ہیں۔
زرائع کا کہنا ہے کہ ان پلان علاقے پیپلز ٹاﺅن کے پلاٹ نمبر 109آئی پر تین منزلہ فلیٹ سائٹ بلڈر طارق عمر ماموں کی جانب سے تعمیر کی گئی ہے اور بلڈر طارق عرف ماموں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں تعینات ہے، اسی طرح ایک اور ان پلان علاقے بیت المریم سوسائٹی کے پلاٹ نمبر MC157پر پانچویں منزل تعمیر کی جا رہی ہے اور یہ عمارت بناءکسی نقشے کے تعمیر کی گئی ہے ، جبکہ اس عمارت کو تعمیر کرنے والے شخص کا نام واحد شاہ ہے ، جس نے قاضی حمود ، پریل اور وسیم شاہ کو لاکھوں روپے رشوت اس معاملے میں مداخلت نا کرنے کے بدلے ادا کی ہے ، اسی طرح ان پلان علاقے گرین ٹاو¿ن کے پلاٹ نمبرMC1242،پر تین منزلہ فلیٹ سائٹ بناءکسی نقشے یا کسی متعلقہ ادارے کی منظوری کے تعمیر کی گئی ہے جس کی مد میں قاضی حمود ، پریل اور وسیم شاہ نے لاکھوں روپے رشوت وصول کی ہے، پلاٹ نمبر MC1270اورپلاٹ نمبر MC1271،گرین ٹاؤن پر بھی دو پلاٹوں کو ملا کر بلڈر کی جانب سے تین منزلہ فلیٹ سائٹ تعمیر کی گئی ہے جبکہ اس پلاٹ پر بھی نا تو کوئی نقشہ منظور کروایا گیا ہے اور نا ہی کسی متعلقہ ادارے سے بلڈر نے اجازت لی ہے اس غیر قانونی تعمیرات کو بھی ٹپے دارپریل اور وسیم شاہ کی مکمل سر پرستی حاصل ہے، ایک اور پلاٹ نمبرMC1306Aپر بلڈر کی جانب سے بیسمنٹ سمیت گراؤنڈ فلور پر SMنامی موبائل مارکیٹ تعمیر کی گئی ہے اور اس کے اوپر اضافی تین منزلہ فلیٹ سائٹ کی تعمیر جا ری ہے جبکہ پلاٹ نمبرMC1306B پر بھی تین منزلہ فلیٹ سائٹ تعمیر کی گئی ہے جبکہ اس کے نیچے ایک ڈیپارٹمینٹل اسٹور قائم کیا گیا ہے،زرائع کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر شاہ فیصل کالونی کا عملہ کئی سالوں سے اس کھیل میں ملوث ہے اور اب تک اربوں روپے کی رشوت ان غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں سے وصول کر چکا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ جن تعمیرات کو یہ لوگ سیل کرتے ہیں انہیں رشوت کی رقم طے ہو جانے کے بعد ڈی سیل بھی یہی افراد آکر کرتے ہیں اور بلڈر کو سادہ لوح افراد کی جمع پونجھی لوٹنے کی اجازت دیتے ہیں۔
زرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت یہ تمام افراد جو بلڈروں سے رشوت کی رقم وصول کر رہے ہیں وہ اسسٹنٹ کمشنر اسماءبتول اور ڈی سی کورنگی علی زیدی کے نام پر کر رہے ہیں ، دوسری جانب علاقے کے کچھ معزز شہریوں نے ڈی سی اور اے سی آفس میں شکایتیں کرنے اور ان تحریری شکایتوں پر کوئی عمل درآمد نا ہونے کے باعث اب معزز عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان پلان آبادیوں میں ہونے والی تمام غیر قانونی تعمیرات کو رکوایا جا سکے، اور اس کھیل میں ملوث بلڈروں اور بلڈروں کی سر پرستی کرنے والے اداروں کے راشی افسران کے خلاف بھی عدالت قانونی کارروائی عمل میں لائے ، واضع رہے کہ شہر بھر میں جو ان پلان آبادیاں قائم ہیں وہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دائرہ اختیار میں نہی آتی ہیں اور ان آبادیوں کو ڈپٹی کمشنر سمیت متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر ڈیل کرتے ہیں، خبر کے سلسلے میں موقف لینے کے لئے اسسٹنٹ کمشنر اسماءبتول سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر ان سے رابطہ ممکن نہی ہوسکا ۔