کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ کراچی ملک کی لائف لائن ہے اسے تباہ و برباد ، اس کے جائز اور قانونی حقوق، وسائل اور نمائندگی پر ڈاکا ڈال کر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ اہل کراچی کی درست مردم شماری تو دور کی بات ہے پوری طرح خانہ شماری بھی نہیں کی گئی، وفاقی ادارہ شماریات اور سپارکو کے نقشوں میں فرق ہے،16ہزار کے قریب بلاک کوڈز کو ڈیٹا سے اُڑایا گیا ہے اور ہزاروں بلاکس میں خانہ شماری نہیں ہوئی، مردم شماری کا پورا عمل سوالیہ نشان اور متنازع بن گیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ مردم شماری میں 30اپریل تک توسیع کی جائے، ہائی رائز بلڈنگ سمیت ہر گھر کو گنا جائے اور کراچی میں رہائش پذیر ایک ایک فرد کو کراچی میں ہی شمار کیا جائے، کراچی کے اسٹیک ہولڈز کو ڈیٹا تک رسائی دی جائے، مردم شماری وفاق کا معاملہ ہے، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی دونوں وفاقی حکومت کا حصہ ہیں، گورنر سندھ بھی وفاقی کے نمائندے ہیں، ان کی اور حکمران پارٹیوں کی ذمہ داری ہے کہ کراچی کی حق تلفی ختم کرائیں، امن و امان کے قیام اسٹریٹ کرائمز کے خاتمے کے لیے پولیس میں اصلاحات اور کراچی کے مقامی باشنددوں کو پولیس میں بھرتی کیا جائے۔پیپلز پارٹی لیاری،بہارکالونی یوسی 2 کے تمام وارڈز میں شکست کھا چکی ہے۔ چیئر مین اور وائس چیئر مین بھی ہمارا ہی جیتے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس اور گزشتہ روز جماعت اسلامی یوسی 2بہار کالونی عید گاہ پارک میں عوامی دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دعوت افطار سے امیر ضلع جنوبی و رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید، یوسی 2کے نامزد امیدوار برائے چیئر مین جواد شعیب، وائس چیئر مین غلام رسول لوہار واڈھا، سابق چیئر مین یوسی فضل الرحمن مہر، سید محمد امین اشرف اور دیگر نے بھی خطاب کیا،
پریس کانفرنس میں جنرل سیکریٹری جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان، نائب امیر راجہ عارف سلطان، ڈپٹی سیکریٹری یونس بارائی، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس اور عوامی دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت مردم شماری عمل میں کراچی کے خلاف سازش میں شریک ہیں کیونکہ خانہ شماری صوبائی حکومت کا ذمہ داری ہے اور ادارہ شماریات یہ کام صوبائی حکومت کی نگرانی میں کرتا ہے، مختلف ڈی سیز کومردم شماری کے عملے کے لیے جو کروڑوں روپے دئیے گئے ہیں وہ عملے کو فراہم نہیں کیے جا رہے، جب خانہ شماری میں ہی جعل سازی کی گئی ہے تو مردم شماری کس طرح ممکن ہو سکے گی اور کراچی کو حقیقی نمائندگی ووسائل اور ملازمتوں میں جائز اور قانونی حق بھی کس طرح مل سکے گا جبکہ سندھ میں 60فیصد دیہی اور 40فیصد شہری کوٹہ الگ سے لاگو ہوتا ہے اور مختلف طریقوں سے کراچی کے اہل اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کا حق مارا جاتا ہے، ایم کیو ایم نے کراچی کے عوام سے ووٹ تو لیے لیکن کچھ دیا نہیں،بلکہ پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر نواز لیگ کے دور کی جعلی مردم شماری کی منظوری اور کوٹہ سسٹم کو غیر معینہ مدت تک توسیع دی۔
حافظ نعیم الرحما نے کہا کہ لسانیت کی بنیاد پر سیاست نے کراچی کو تباہ و برباد بھی اور اہل کراچی کا حق مارا۔ ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں گزشتہ تین ماہ میں مسلح ڈکیتوں اور اسٹریٹ کرائمز کی 21ہزار سے زائد وارداتیں ہوئیں جن میں 36افراد جان سے چلے گئے، سندھ حکومت بتائے کہ اس سب کا ذمہ دارکون ہے؟ عوام کی جان ومال کو تحفظ کو ن فراہم کرے گا؟ مسلح ڈکیتیوں اور اسٹریٹ کرائمز کے متاثرہ افراد اور خاندانوں کے پاس اکثر جانا ہوتا ہے،ایک فیملی نے مجھے بتایا کہ ان کے گھر کا واحد کمانے والا مسلح ڈکیتی کی واردات میں اپنی جان گنوا بیٹھا، اس طرح بے شمار خاندان ہیں جن کے گھر کے سہارے چھین لیے گئے، گھروں میں، بازاروں، سڑکوں اور گلیوں میں لوگوں کی قیمتی اشیا، موبائل، زیورات اور نقدی محفوظ نہیں ہیں، عوام میں عدم تحفظ احساس بڑھتا جارہا ہے۔ پولیس کی بھاری نفری اور رینجرز کی موجودگی کے باجود یہ صورتحال انتہائی افسوسناک اور تشویشناک ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے عوامی دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ 15 جنوری کو جماعت اسلامی شہر بھر میں سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے۔ سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی بلدیاتی ملتوی شدہ نشستوں پر بھی انتخابات سے فرار کا راستہ اختیار کرنا چاہتی ہے اور چاہتی ہے کہ مکمل انتخابات کے بغیر ہی جیالے مئیر کا انتخاب کرلیا جائے۔ پیپلز پارٹی نے جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی نشستوں پر قبضہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی چھینی گئیں نشستوں کو ہر صورت میں حاصل کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ تمام حکومتیں اور پارٹیاں کے الیکٹرک مافیا کی سرپرستی کررہی ہیں۔ جماعت اسلامی واحد پارٹی ہے جس نے کے الیکٹرک کے خلاف زبردست تحریک چلائی ہے اور اقتدار میں نہ ہونے کے باوجود بھی شہریوں کو کے الیکٹرک سے ریلیف فراہم کرایا۔پیپلز پارٹی بہارکالونی یوسی 2 کے تمام وارڈز میں شکست کھا چکی ہے۔ چیئر مین اور وائس چیئر مین بھی ہمارا ہی جیتے گا۔ماضی کے تجربے سے جماعت اسلامی اپنے ووٹ کا تحفظ کرے گی اور فارم 11اور 12 کے حصول تک پولنگ اسٹیشنز نہیں چھوڑیں گے۔ کچی برادری‘ میمن برادری اور تمام برادریوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے ترازو پر مہر لگائیں۔ پیپلز پارٹی کچھ بھی کرکے مئیر جماعت اسلامی کا ہی ہوگا۔